تشریح:
صلح پر نہ کوئی گفتگو ہوئی اور نہ شرائط طے ہویئں۔ آپ نے مکہ آمد کو خفیہ رکھا تھا۔ تاکہ مقابلہ اور حرمت والی اس سرزمین میں خونریزی نہ ہو۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو اقدام کیا اس سے بڑی خونریزی کا امکان یکسر ختم ہوگیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کا مال یا جایئداد لینے کی بجائے فتح مکہ کے بعد حاصل ہونے والے سارے غنائم انہی میں تقسیم کر دیے اور کمال رحمت اور حکمت سے ان کو بدل وجان اسلام میں داخل کر دیا۔ ان کے علاوہ سارے عرب میں جس قبیلے نے خود آکر اسلام قبول کیا۔ ان میں سے کسی کے مال کو فے قرار نہیں دیا گیا۔ اہل مکہ سمیت ان سب پر زکواۃ وعشر ہی فرض کیا گیا۔