تشریح:
1۔ مشرکین اور اہل کتاب سے ہدایا قبول کیے جا سکتے ہیں۔ بشرط یہ کہ اس میں کوئی دینی اور سیاسی ضرر نہ ہو۔
2۔ مشرکین سے ہدایہ کا تبادلہ اس وقت ممنوع ہوگا۔ جب اس سے دل کی گہری محبت کا اظہار ہوجو صرف اللہ رسول اور مومنین کے ساتھ خاص ہے، البتہ اگر ماں باپ مشرک ہیں۔ تو ان کے ساتھ حسن سلوک ضروری ہے۔ اور اگر کسی مشرک کو اسلام کی طرف مائل کرنے میں ہدیہ یا تحفہ مفید نظرآئے۔ تو صحیح ہوگا۔
3۔ امام ابو دائود کی طرح دیگر محدثین بھی مشرکین کے حوالے سے باب باندھ کرنیچے اہل کتاب کی احادیث لائے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ تمام احکام میں دونوں یکسا ں ہیں۔ سوائے ان معاملات کے جہاں استثناء کیا گیا ہے۔ اہل کتاب کا استثناء عورتوں کے ساتھ مسلمانوں کے نکاح اور حلال کھانے کے بارے میں ہے۔
4۔ جو اللہ پر توکل کرے اللہ خود اس کا کفیل ہوجاتا ہے۔
5۔ رسول اللہ ﷺ دنیا کا مال جمع کرنے کےلئے قطعا ً راضی نہیں تھے۔ افراد امت کے لئے یہ عمل (یعنی سب خرچ کردینا) اسی صورت میں جائز ہو سکتا ہے۔ جب وہ اس کے ما بعد نتائج پر برضا ورغبت قانع اور مطمئن ہوں۔ ورنہ مال حلال اللہ کی ایک قابل قدر نعمت ہے۔ تو چاہیے کہ انسان اپنی جان پر خرچ کرے۔ اپنے اہل وعیال کی ضروریات پوری کرے۔ اور صدقات بھی دے۔