موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجَنَائِزِ (بَابٌ فِي سَتْرِ الْمَيِّتِ عِنْدَ غُسْلِهِ)
حکم : حسن
3154 . حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ عَنْ أَبِيهِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا أَرَادُوا غَسْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَاللَّهِ مَا نَدْرِي أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثِيَابِهِ كَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا أَمْ نَغْسِلُهُ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَلْقَى اللَّهُ عَلَيْهِمْ النَّوْمَ حَتَّى مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ إِلَّا وَذَقْنُهُ فِي صَدْرِهِ ثُمَّ كَلَّمَهُمْ مُكَلِّمٌ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ لَا يَدْرُونَ مَنْ هُوَ أَنْ اغْسِلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ فَقَامُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَسَلُوهُ وَعَلَيْهِ قَمِيصُهُ يَصُبُّونَ الْمَاءَ فَوْقَ الْقَمِيصِ وَيُدَلِّكُونَهُ بِالْقَمِيصِ دُونَ أَيْدِيهِمْ وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَلَهُ إِلَّا نِسَاؤُهُ
سنن ابو داؤد:
کتاب: جنازے کے احکام و مسائل
باب: میت کو غسل دیتے ہوئے اس کے لیے پردہ کرنا
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
3154. ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ صحابہ کرام ؓ نے جب نبی کریم ﷺ کو غسل دینا چاہا تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! ہمیں معلوم نہیں کہ آیا ہم رسول اللہ ﷺ کے کپڑے اتاریں جیسے کہ ہم اپنی میتوں کے اتار دیتے ہیں یا انہیں ان کے کپڑوں سمیت ہی غسل دیں۔ پس جب ان کا اس بارے میں اختلاف ہوا، تو اللہ نے ان پر نیند طاری کر دی، ان میں سے کوئی بھی نہ بچا مگر اس کی ٹھوڑی اس کے سینے سے جا لگی۔ پھر گھر کی جانب سے ایک بات کرنے والے نے بات کی، کسی کو خبر نہیں کہ وہ کون تھا کہ نبی کریم ﷺ کو ان کے کپڑوں سمیت ہی غسل دو۔ چنانچہ وہ اٹھے اور رسول اللہ ﷺ کو آپ کی قمیص سمیت غسل دیا۔ وہ قمیص کے اوپر ہی سے پانی ڈالتے جاتے تھے اور آپ کی قمیص ہی سے آپ کو ملتے جاتے تھے بغیر اس کے کہ آپ کے جسم کو ان کے ہاتھ لیگیں۔ سیدہ عائشہ ؓ کہا کرتی تھیں: اگر مجھے اس معاملے کا پہلے علم ہو جاتا جس کا بعد میں ہوا ہے، تو آپ کو آپ کی ازواج ہی غسل دیتیں۔