قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابٌ فِي الْمُزَارَعَةِ)

حکم : صحیح 

3392. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَى حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ كِلَاهُمَا عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَاللَّفْظُ لِلْأَوْزَاعِيِّ حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيُّ قَالَ سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ فَقَالَ لَا بَأْسَ بِهَا إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يُؤَاجِرُونَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا عَلَى الْمَاذِيَانَاتِ وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ وَأَشْيَاءَ مِنْ الزَّرْعِ فَيَهْلَكُ هَذَا وَيَسْلَمُ هَذَا وَيَسْلَمُ هَذَا وَيَهْلَكُ هَذَا وَلَمْ يَكُنْ لِلنَّاسِ كِرَاءٌ إِلَّا هَذَا فَلِذَلِكَ زَجَرَ عَنْهُ فَأَمَّا شَيْءٌ مَضْمُونٌ مَعْلُومٌ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَحَدِيثُ إِبْرَاهِيمَ أَتَمُّ و قَالَ قُتَيْبَةُ عَنْ حَنْظَلَةَ عَنْ رَافِعٍ قَالَ أَبُو دَاوُد رِوَايَةُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حَنْظَلَةَ نَحْوَهُ

مترجم:

3392.

جناب حنظلہ بن قیس انصاری کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا رافع بن خدیج ؓ سے پوچھا کہ زمین کو سونے چاندی (نقدی) کے عوض کرایہ پر دینا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں۔ دراصل لوگ رسول اللہ ﷺ کے دور میں اس طرح کرتے تھے کہ جو کچھ پانی کے بہاؤ پر اور نالوں کے سروں پر ہوتا اس پر اور کچھ کھیتی پر معاملہ طے کرتے تھے۔ تو پھر ایسے ہوتا کہ یہ ضائع ہو جاتی اور وہ بچ رہتی یا وہ ضائع ہو جاتی اور یہ بچ رہتی، لوگوں کو کرائے پر دینے کی بس یہی ایک صورت رائج تھی۔ جس کی وجہ سے آپ ﷺ نے اس معاملے سے ڈانٹ کر روک دیا۔ لیکن وہ عوض اور بدل جو معلوم و متعین ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ابراہیم کی حدیث (جو اوپر ذکر ہوئی) اس سے زیادہ کامل ہے۔ اور قتیبہ نے اپنی سند میں «عن حنظلة، عن رافع» کہا ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید نے حنظلہ سے اس کے مثل روایت کیا ہے۔