قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ الْإِجَارَةِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُفْلِسُ فَيَجِدُ الرَّجُلُ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَهُ)

حکم : صحیح 

3521. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مَالِكٍ زَادَ: >...وَإِنْ كَانَ قَدْ قَضَى مِنْ ثَمَنِهَا شَيْئًا, فَهُوَ أُسْوَةُ الْغُرَمَاءِ فِيهَا<.

مترجم:

3521.

جناب ابوبکر بن عبدالرحمٰن بن حارث ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (مذکورہ بالا) حدیث مالک (نمبر 3520) کے ہم معنی روایت کیا۔ اس میں مزید کہا: ”اگر اس کی کچھ قیمت وصول کر لی ہو تو پھر وہ اس میں دیگر قرض خواہوں کے برابر حق رکھتا ہو گا۔“ ابوبکر نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ فرمایا: ”جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے پاس کسی شخص کا مال بعینہ موجود ہو، اس نے اس کو کوئی قیمت بھی ادا نہ کی ہو تو صاحب مال دوسرے قرض خواہوں جیسے سلوک کا مستحق ہو گا۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ مالک کی حدیث زیادہ صحیح ہے (یعنی حدیث 3520)۔