قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابٌ فِِي الْقَضَاءِ)

حکم : صحیح 

3637. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا اللَّيْثِ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، حَدَّثَهُ أَنَّ رَجُلًا خَاصَمَ الزُّبَيْرَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحِ الْمَاءَ يَمُرُّ، فَأَبَى عَلَيْهِ الزُّبَيْرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: >اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَى جَارِكَ<، قَالَ: فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: >اسْقِ، ثُمَّ احْبِسِ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ<. فَقَالَ الزُّبَيْرُ: فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسَبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ: {فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ...}[النساء: 65] الْآيَةَ.

مترجم:

3637.

سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے پتھریلی زمین میں سے آنے والے پانی کے ایک نالے کے سلسلے میں یدنا زبیر ؓ سے جھگڑا کیا جس سے یہ اپنے کھیتوں کو سیراب کرتے تھے۔ انصاری نے سیدنا زبیر ؓ سے کہا: پانی کو چھوڑیں اور آگے آنے دیں۔ سیدنا زبیر ؓ نے انکار کیا۔ (چاہا کہ پہلے وہ خود سیراب کر لیں) تو نبی کریم ﷺ نے سیدنا زبیر ؓ سے فرمایا:  ’’زبیر! پہلے تم پانی لے لو پھر اپنے ہمسائے کی طرف چھوڑ دیا کرو۔“ اس پر انصاری ناراض ہو گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! چونکہ یہ آپ کا پھوپھی زاد ہے (اس لیے آپ نے یہ فیصلہ کیا ہے۔) تو رسول اللہ ﷺ کا چہرہ بدل گیا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”زبیر! کھیت کو پانی دے۔ پھر اسے روک لے حتیٰ کہ کھیت کی منڈیر تک چڑھ جائے۔“ سیدنا زبیر ؓ نے کہا: اللہ کی قسم! میں سمجھتا ہوں کہ یہ آیت کریمہ اس سلسلے میں نازل ہوئی تھی {فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ...} ”قسم تیرے رب کی! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ یہ اپنے تمام تنازعات میں آپ کو اپنا قاضی اور فیصل نہ مان لیں، پھر جو فیصلہ آپ کر دیں اس کے بارے میں ان کے دلوں میں کوئی تنگی بھی نہ آئے اور خوب خوشی سے تسلیم کر لیں۔“