موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْأَقْضِيَةِ (بَابُ الرَّجُلِ يَحْلِفُ عَلَى عِلْمِهِ فِيمَا غَابَ عَنْهُ)
حکم : صحیح
3638 . حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْفَرْيَابِيُّ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي كُرْدُوسٌ عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ, أَنَّ رَجُلًا مِنْ كِنْدَةَ وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّه عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا، وَهِيَ فِي يَدِهِ؟ قَالَ: >هَلْ لَكَ بَيِّنَةٌ؟<، قَالَ: لَا، وَلَكِنْ أُحَلِّفُهُ- وَاللَّهِ- مَا يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ، فَتَهَيَّأَ الْكِنْدِيُّ- يَعْنِي: لِلْيَمِينِ,,, وَسَاقَ الْحَدِيثَ<.
سنن ابو داؤد:
کتاب: قضاء کے متعلق احکام و مسائل
باب: ( متنازع معاملہ میں ) کسی سے اس کے علم پر قسم لینا جبکہ وہ اس میں موجود نہ رہا ہو
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
3638. سیدنا اشعث بن قیس ؓ سے روایت ہے کہ بنو کندہ اور حضر موت کے دو آدمی اپنی ایک زمین کا تنازع لے کے نبی کریم ﷺ کے پاس آئے، وہ زمین یمن میں تھی۔ حضرمی نے کہا: اے اللہ کے! اس کے والد نے میری زمین غصب کر لی تھی اور وہ اب اس کے قبضے میں ہے۔ آپ ﷺ نے اس (حضرمی) سے پوچھا: ”کیا تیرا کوئی گواہ ہے۔“ اس نے کہا: نہیں۔ لیکن میں اسے (کندی کو) اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا یہ نہیں جانتا کہ یہ میری زمین ہے اور اس کے باپ نے مجھ سے غصب کر رکھی تھی؟ چنانچہ وہ کندی قسم کھانے کے لیے تیار ہو گیا۔ اور (ابن قیس ؓ نے) آگے حدیث بیان کی۔