قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّرَجُّلِ (بَابٌ فِي صِلَةِ الشَّعْرِ)

حکم : صحیح 

4167.  حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ, أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ- عَامَ حَجَّ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَتَنَاوَلَ قُصَّةً مِنْ شَعْرٍ كَانَتْ فِي يَدِ حَرَسِيٍّ- يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ! أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ؟ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ مِثْلِ هَذِهِ، وَيَقُولُ: إِنَّمَا هَلَكَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ حِينَ اتَّخَذَ هَذِهِ نِسَاؤُهُمْ.

مترجم:

4167.

حمید بن عبدالرحمٰن نے سیدنا امیر معاویہ بن ابوسفیان ؓ سے سنا جس سال کہ انہوں نے حج کیا۔ انہوں نے منبر پر سے اپنے محافظ کے ہاتھ سے بالوں کا ایک گچھا پکڑا اور کہا: اے اہل مدینہ! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ آپ ﷺ اس طرح کی چیزوں سے منع فرماتے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بنی اسرائیل تبھی ہلاک ہوئے جب ان کی عورتوں نے ان کا استعمال شروع کر دیا۔“