تشریح:
1) امورِ فطرت یعنی وہ اعمال جن کا اختیار کرنا اس قدر اہم ہے گو یا وہ جبلی اورخلقی امور ہوں۔ نیز تمام انبیائے کرام ؐ نے بھی ان کا التزام کیا ہے، جن کی اقتداء کا ہمیں حکم دیا گیا ہے۔
2) صحیح مسلم کی ایک روایت میں دس امور کا ذکر ہے۔ جو یہ ہیں: مو نچھیں کتروانا، داڑھی بڑھا نا، مسواک کرنا، ناک میں پانی دینا، ناخن تراشنا، جو ڑوں کا دھونا، بغلوں کے بال اُکھیڑنا، زیرِناف کی صفائی کرنا، استنجا کرنا اور کلی کرنا۔ (صحیح مسلم، الطھاة، حدیث: 261)
3) ان سب امور کا اختیار کرنا واجب ہے اور یہ اسلامی شرعی شعار بھی ہیں۔ اور اللہ عزوجل کا حکم ہے، دین میں پو رے پو رے داخل ہو جاؤ۔ (البقرة: 208) کچھ احکام کو مان لینا اور کچھ کو چھوڑ دینا اہلِ ایمان کا شیوہ نہیں ہو سکتا۔ ان امور میں تقصیر کرنا کبیرہ گناہ ہے۔
4) زیرِ ناف کے لیئے اُسترا استعمال کرنا اور بغلوں کے بالوں کو نوچنا ہی سنت ہے۔ اگرچہ دوسرے طریقوں سے بھی یہ عمل ہو سکتا ہے۔