تشریح:
1) اس مضمون کی احادیث میں بشارت ہے کہ امتِ مسلمہ کی عملداری مشرق و مغرب کی انتہاؤں تک پہنچے گی۔ اس کا کسی قدر اظہار ہو چکا ہے اور انشا اللہ مزید بھی ہو گا۔
2) سرخ و سفید سے مراد سونے چاندی کی دولت ہے۔ اور فی الواقع دنیا میں مجموعی طور پر دولت کے مصادر و منابع جس قدر مسلمانوں کے پاس ہیں کسی اور امت کے پاس نہیں ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ موجودہ حا لات میں مسلمان اپنی نادانی اور اللہ کے عقاب (مجھے لگتا ہے سے عتاب ہونا چاہیئے لیکن جیسا فائل میں لکھا ہے میں ویسا ہی لکھ رہی ہوں) کی وجہ سے اس میں فتنے میں مبتلا ہیں اور دوسری قومیں ان کی دولت سے فائدہ اُٹھا رہی ہیں۔
3) اس امت میں کلی اور اجتماعی قحط نہیں پڑے گا جزوی ہو سکتا ہے۔
4) اس امت پر براہِ راست کو ئی دوسری قوم مسلط نہیں ہو گی وہ ہمیشہ مسلمانوں ہی میں سے کچھ لوگ ان کے خلاف استعمال کر کے ان کو مغلوب کریں گے۔ تاریخ میں یہ حقائق نمایاں اور موجودہ حالات اس کی گواہی دے رہے ہیں۔
5) ائمہ مُضلین (گمراہ امام) دینی ہوں یا سیاسی یہی امت کے لیئے سب سے بڑا فتنہ ہے۔ اور عوام کالانعام بالعموم اپنے ائمہ و حکام ہی کے پیرو ہو کرتے ہیں۔
6) اور اس حقیقت سے انکا رنہیں کہ جب سے امت میں تلوار پڑی ہے اُتھ نہیں سکی۔ لا حول ولاقوة إلابالله۔
7) بالآخر امت سے علم اُٹھا لیا جائے گا جہالت عام ہو جا ئے گی حتی کہ لوگ صریح شرک جلی بلکہ بت پرستی میں مبتلا ہو نگے۔ ونسال اللہ السلام
8) مسیلمہ کذاب سے لیکر اب تک وقتاََ فوقتاََ جھوٹے نبی ظاہر ہوتے رہے ہیں اور شائد اور بھی ہونگے، جیسے کہ ہندوستان میں مرزا غلام احمد قادیانی اپنے وقت کا ایک طاغوت ہو گزرا ہے ان کی مجمو عی تعداد تو نامعلو م کتنی ہو مگر ان میں سے تیس بہت نمایاں ہونگے۔
9) امت میں سے حق اور اہلِ حق کبھی ناپید نہیں ہونگے۔ تھوڑے بہت ہر جگہ اپنے آپ کو ظاہر اور نمایاں رکھیں گے جو ایک تاریخی حقیقت ہے اور زبانِ نبوت سے آ ئیندہ کے لیئے پیشین گو ئی بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والحمد للہ علٰی ذلك۔