تشریح:
سیدنا عیسیٰ ؑ آسمان پر زندہ ہیں۔ اللہ تعالی نے انہیں یہودیوں کے مکرو فریب اور حملے سے محفوظ فرما کر آسمان پر اُٹھا لیا تھا۔ یہ مضمون صریح اور صحیح احادیث کے علاوہ قرآن مجید میں بھی بیان ہو ہے۔ ارشادِ باری تعالی ہے: (وَمَا قَتَلُوهُ وَمَا صَلَبُوهُ وَلَكِنْ شُبِّهَ لَهُمْ) انھوں نے نہ انھیں قتل کیا اور نہ سولی چڑھایا؛ بلکہ انہیں شبے میں ڈال دیا گیا۔ (بَلْ رَفَعَهُ اللَّهُ إِلَيْهِ) بلکہ اللہ تعالٰی نے انھیں اپنی طرف اٹھا لیا۔ (النساء 158) اسی طرح سورۃ آلِ عمران آیت 55 میں بھی ہے۔ پھر قیامت کے قریب جب دجال کا ظہور ہوگا حضرت عیسیٰ ؑ کا دمشق میں ظہور ہوگا دجال کو قتل کریں گے۔ انکا نزول احادیثِ صحیحہ کے علاوہ قرآن مجید میں بھی وارد ہے ارشادِ باری تعالی ٰ ہے: (وَإِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ فَلَا تَمْتَرُنَّ بِهَا) اور بلا شبہ حضرت عیسیٰ ؑ قیامت کی علامات میں سے ہیں تو اس میں ہرگز شبہ نہ کریں۔ الزخرف 61 اور دوسرے مقام پر فرمایا: (وَإِنْ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَّا لَيُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكُونُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا) اور اہلِ کتاب میں سے ایک بھی ایسا نہیں بچے گا جو حضرت عیسیٰ ؑ کی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لا چکے اور قیامت کے دن آپ ان پر گواہ ہونگےز النساء 159 اور یہ اعتراض کہ نبورت ختم ہو چکی ہے اور محمد ﷺ کے بعد کو ئی بنی نہیں تو اس کا جواب ان احادیث میں مذکور ہے کہ آنجناب شریعتِ محمدیہ کی تنفیذ ہی فرمائیں گےز جیسے کہ سیدنا موسٰی ؑ کے بارے میں فرمایا گیاز اگر موسیٰ ؑ زندہ ہوتے تو انہیں میری اتباع کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو تا۔ (مسند ذحمد: 3 /387)