قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُحَارَبَةِ)

حکم : صحیح 

4364. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ, أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُكْلٍ- أَوْ قَالَ: مِنْ عُرَيْنَةَ- قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا، وَأَلْبَانِهَا، فَانْطَلَقُوا، فَلَمَّا صَحُّوا, قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ، فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ, فَأَمَرَ بِهِمْ، فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ، وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ، وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ. قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَهَؤُلَاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ، وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.

مترجم:

4364.

سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ قبیلہ عکل یا قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے۔ انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی (اور وہ بیمار ہو گئے) تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو چند اونٹنیاں عنایت فرمائیں اور حکم دیا کہ وہ ان کا پیشاب اور دودھ پئیں۔ چنانچہ وہ (باہر چراگاہ میں) چلے گئے۔ جب تندرست ہوئے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کر ڈالا اور جانور ہنکا لے گئے۔ دن کے پہلے پہر ہی نبی کریم ﷺ کو ان کی خبر مل گئی تو آپ ﷺ نے ان کے تعاقب میں اپنے آدمی بھیجے۔ جب دن خوب چڑھ آیا تو انہیں لے آیا گیا۔ آپ ﷺ نے ان کے متعلق حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالے گئے۔ ان کی آنکھوں میں گرم لوہے کہ سلاخیں پھیری گئیں اور پتھریلی زمین پر پھینک دیے گئے۔ وہ پانی مانگتے تھے مگر نہ دیا گیا۔ ابوقلابہ نہ کہا: ان لوگوں نے چوری کی، قتل کیے، ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی۔ (یعنی ان کے ساتھ اس سخت ترین معاملے کی وجہ ان کے یہی قصور تھے)۔