قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابٌ فِي الْمَجْنُونِ يَسْرِقُ أَوْ يُصِيبُ حَدًّا)

حکم : صحیح 

4399. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أُتِيَ عُمَرُ بِمَجْنُونَةٍ قَدْ زَنَتْ، فَاسْتَشَارَ فِيهَا أُنَاسًا، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ, مُرَّ بِهَا عَلَى عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ هَذِهِ؟ قَالُوا: مَجْنُونَةُ بَنِي فُلَانٍ زَنَتْ، فَأَمَرَ بِهَا عُمَرُ أَنْ تُرْجَمَ! قَالَ: فَقَالَ: ارْجِعُوا بِهَا، ثُمَّ أَتَاهُ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ! أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الْقَلَمَ قَدْ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ الْمَجْنُونِ حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: فَمَا بَالُ هَذِهِ تُرْجَمُ؟ قَالَ: لَا شَيْءَ، قَالَ: فَأَرْسِلْهَا، قَالَ: فَأَرْسَلَهَا، قَالَ: فَجَعَلَ يُكَبِّرُ.

مترجم:

4399.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر ؓ کے پاس ایک پاگل عورت لائی گئی جس نے زنا کیا تھا۔ تو انہوں نے اس کے بارے میں صحابہ‬ ؓ س‬ے مشورہ کیا۔ اور پھر حکم دیا کہ اسے سنگسار کر دیا جائے۔ سیدنا علی بن ابی طالب ؓ اس عورت کے پاس سے گزرے انہوں نے پوچھا کہ اس کا کیا معاملہ ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ بنو فلاں کی پاگل عورت ہے اور اس نے زنا کیا ہے اور سیدنا عمر ؓ نے حکم دیا ہے کہ اسے سنگسار کر دیا جائے۔ تو انہوں (سیدنا علی ؓ) نے فرمایا کہ اسے واپس لے جاؤ اور خود سیدنا عمر ؓ کے ہاں چلے آئے اور کہا: امیر المؤمنین! کیا آپ نہیں جانتے کہ تین طرح کے آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔ پاگل مجنون حتیٰ کہ صحت مند ہو جائے، سوئے ہوئے سے حتیٰ کہ جاگ جائے اور بچے سے حتیٰ کہ عقلمند (بالغ) ہو جائے۔ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ کہا: تو پھر کیا وجہ ہے کہ اس مجنون عورت کو رجم کیا جانے لگا ہے؟ سیدنا عمر ؓ نے کہا: (اب تو) اس پر کچھ نہیں ہو گا۔ کہا کہ پھر اسے چھوڑ دیں۔ چنانچہ انہوں نے اس عورت کو چھوڑ دیا۔ اور راوی نے کہا کہ پھر وہ (سیدنا عمر ؓ) اللہ اکبر اللہ اکبر کہنے لگے۔