قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابٌ فِي الرَّجْمِ)

حکم : صحیح 

4418. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ, أَنَّ عُمَرَ- يَعْنِي: ابْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ- خَطَبَ فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ، فَكَانَ فِيمَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ, آيَةُ الرَّجْمِ, فَقَرَأْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا، وَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَجَمْنَا مِنْ بَعْدِهِ، وَإِنِّي خَشِيتُ إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ الزَّمَانُ، أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ: مَا نَجِدُ آيَةَ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللَّهِ! فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ تَعَالَى, فَالرَّجْمُ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ, إِذَا كَانَ مُحْصَنًا, إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ، أَوْ كَانَ حَمْلٌ، أَوِ اعْتِرَافٌ, وَايْمُ اللَّهِ لَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ: زَادَ عُمَرُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ! لَكَتَبْتُهَا.

مترجم:

4418.

سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ نے خطبہ دیا اور کہا: تحقیق اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا اور ان پر اپنی کتاب نازل کی۔ اس نازل کردہ (کتاب) میں رجم کی آیت بھی تھی۔ ہم نے اسے پڑھا اور یاد کیا ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے رجم کیا ہے اور ان کے بعد ہم نے بھی رجم کیا ہے۔ مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کوئی یہ نہ کہنے لگے کہ رجم والی آیت ہم کتاب اللہ میں نہیں پاتے ہیں، اس طرح وہ اللہ کے نازل کردہ فریضہ کو ترک کر کے گمراہ نہ ہو جائیں۔ پس جس کسی مرد یا عورت نے زنا کیا ہو اور وہ شادی شدہ ہو اور گواہی ثابت ہو جائے یا حمل ہو یا اعتراف ہو، تو اس پر رجم حق ہے۔ اللہ کی قسم! اگر یہ بات نہ ہوتی کہ لوگ کہیں گے کہ عمر نے اللہ کی کتاب میں اضافہ کر دیا ہے تو میں اس آیت کو کتاب اللہ میں درج کر دیتا۔