تشریح:
1) حضرت ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ مشہور صحابی ہیں۔ شیطان کے اغوا سے زنا کر بیٹھے تھے، انھوں نے رسول اللہﷺکے سامنے اقرار کیا اور دنیا کی سزا قبول کی۔ اللہ ان سے راضی ہو۔ کسی بھی صاحب ایمان کو کسی طرح روا نہیں کہ اب ان کے بارے میں کوئی نامناسب بات کہے یا دل میں رکھے۔
2) تم نے اس کوچھوڑ کیوں نہ دیا۔ اس جملے کا صحیح مفہوم درج ذیل حدیث میں آرہا ہے، یعنی اس میں اس کو رسول اللہ ﷺ کے پاس لانے کی بات تھی کہ آپ اسے یہ سزا بھگت لینے کی تلقین فرماتے کہ یہ سزا عذاب کے مقابلے میں بہت ہلکی اور آسان ہے۔