قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْحُدُودِ (بَابٌ فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ)

حکم : ضعیف 

4450. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا رَجُلٌ مِنْ مُزَيْنَةَ ح، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ مِمَّنْ يَتَّبِعُ الْعِلْمَ وَيَعِيهِ ثُمَّ اتَّفَقَا وَنَحْنُ عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ فَحَدَّثَنَا، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَهَذَا حَدِيثُ مَعْمَرٍ وَهُوَ أَتَمُّ قَالَ: زَنَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ وَامْرَأَةٌ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: اذْهَبُوا بِنَا إِلَى هَذَا النَّبِيِّ, فَإِنَّهُ نَبِيٌّ بُعِثَ بِالتَّخْفِيفِ، فَإِنْ أَفْتَانَا بِفُتْيَا دُونَ الرَّجْمِ, قَبِلْنَاهَا وَاحْتَجَجْنَا بِهَا عِنْدَ اللَّهِ, قُلْنَا: فُتْيَا نَبِيٍّ مِنْ أَنْبِيَائِكَ! قَالَ: فَأَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي أَصْحَابِهِ، فَقَالُوا: يَا أَبَا الْقَاسِمِ! مَا تَرَى فِي رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ زَنَيَا؟ فَلَمْ يُكَلِّمْهُمْ كَلِمَةً، حَتَّى أَتَى بَيْتَ مِدْرَاسِهِمْ، فَقَامَ عَلَى الْبَابِ، فَقَالَ: >أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى! مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ؟!<. قَالُوا: يُحَمَّمُ، وَيُجَبَّهُ، وَيُجْلَدُ- وَالتَّجْبِيهُ: أَنْ يُحْمَلَ الزَّانِيَانِ عَلَى حِمَارٍ، وَتُقَابَلُ أَقْفِيَتُهُمَا وَيُطَافُ بِهِمَا-، قَالَ: وَسَكَتَ شَابٌّ مِنْهُمْ، فَلَمَّا رَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَكَتَ, أَلَظَّ بِهِ النِّشْدَةَ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ إِذْ نَشَدْتَنَا, فَإِنَّا نَجِدُ فِي التَّوْرَاةِ الرَّجْمَ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >فَمَا أَوَّلُ مَا ارْتَخَصْتُمْ أَمْرَ اللَّهِ؟<، قَالَ: زَنَى ذُو قَرَابَةٍ مِنْ مَلِكٍ مِنْ مُلُوكِنَا، فَأَخَّرَ عَنْهُ الرَّجْمَ! ثُمَّ زَنَى رَجُلٌ فِي أُسْرَةٍ مِنَ النَّاسِ، فَأَرَادَ رَجْمَهُ، فَحَالَ قَوْمُهُ دُونَهُ، وَقَالُوا: لَا يُرْجَمُ صَاحِبُنَا حَتَّى تَجِيءَ بِصَاحِبِكَ فَتَرْجُمَهُ، فَاصْطَلَحُوا عَلَى هَذِهِ الْعُقُوبَةِ بَيْنَهُمْ! فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >فَإِنِّي أَحْكُمُ بِمَا فِي التَّوْرَاةِ<. فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا. قَالَ الزُّهْرِيُّ: فَبَلَغَنَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِيهِمْ: {إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا}[المائدة: 44]، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ.

مترجم:

4450.

سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے اور یہ معمر کی روایت ہے اور زیادہ کامل ہے، انہوں نے کہا کہ یہودیوں میں ایک مرد اور عورت نے زنا کیا تو ان میں سے بعض نے بعض سے کہا: چلو اس نبی کے پاس چلتے ہیں، بیشک یہ نبی ہے جو نرمی اور تخفیف کے ساتھ مبعوث ہوا ہے۔ اگر اس نے رجم کے علاوہ کوئی اور فتویٰ دیا تو ہم اسے قبول کر لیں گے اور اس کو اللہ کے ہاں دلیل بنا لیں گے۔ ہم کہیں گے کہ یہ تیرے ایک نبی کا فتویٰ تھا۔ چنانچہ وہ نبی کریم ﷺ کے پاس آئے جبکہ آپ مسجد میں اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ کہنے لگے: اے ابوالقاسم! آپ کی ایسے مرد اور عورت کے بارے میں کیا رائے ہے جنہوں نے زنا کیا ہو؟ آپ ﷺ نے ان سے کوئی بات نہ کی حتیٰ کہ آپ ان کے اس گھر میں آئے جس میں ان کا مدرسہ تھا۔ آپ دروازے پر کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”میں تمہیں اس اللہ کی قسم دیتا ہوں جس نے سیدنا موسیٰ ؑ پر تورات نازل کی ہے، تم لوگ شادی شدہ زانی کے متعلق تورات میں کیا پاتے ہو؟“ انہوں نے کہا کہ منہ کالا کیا جائے، گدھے پر الٹا کر کے بٹھایا جائے اور مارا پیٹا جائے۔ «التجبية» کے معنی یہ ہیں کہ دونوں زنا کاروں کو گدھے پر یوں بٹھایا جائے کہ اس کی پشت ایک دوسرے کی طرف ہو اور انہیں پھرایا جائے۔ اور ایک نوجوان ان میں خاموش رہا۔ جب نبی کریم ﷺ نے اس کو خاموش دیکھا تو آپ نے اس کو بڑی سخت قسم دی۔ تو اس نے کہا: اے اللہ! جب آپ نے ہمیں قسم دے دی ہے تو (حقیقت یہ ہے کہ) ہم تورات میں رجم ہی پاتے ہیں۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”اس بات کی ابتداء کیسے ہوئی کہ تم لوگوں نے اللہ کے حکم میں رخصت اپنا لی؟“ اس نے کہا کہ ہمارے ایک بادشاہ کے قریبی نے زنا کیا تو اس نے رجم کو اس سے ٹال دیا۔ پھر ایک دوسرے قبیلے میں کسی نے زنا کیا تو اس نے اس کو رجم کرنا چاہا۔ تو اس کی قوم اس کے آڑے آ گئی اور کہنے لگی کہ جب تک تم اپنا آدمی نہ لاؤ اور اسے رجم نہ کر دو ہمارے آدمی کو رجم نہیں کیا جائے گا۔ چنانچہ انہوں نے آپس میں اس سزا پر اتفاق کر لیا۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ”میں تورات کے مطابق فیصلہ کرتا ہوں، چنانچہ آپ ﷺ نے ان دونوں کے متعلق حکم دیا تو انہیں رجم کر دیا گیا۔“ زہری ؓ کہتے ہیں: ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ سورۃ مائدہ کی آیت 44 {إِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاةَ فِيهَا هُدًى وَنُورٌ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّونَ الَّذِينَ أَسْلَمُوا} انہیں کے سلسلے میں اتری تھی۔ اور نبی کریم ﷺ انہی میں سے تھے۔ (جو اللہ کے حکم بردار اور ہدایت و نور کے مطابق فیصلہ کرنے والے تھے۔)