قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّلَاةِ (بَابٌ فِي بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ)

حکم : صحیح 

453. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ فَنَزَلَ فِي عُلُوِّ الْمَدِينَةِ فِي حَيٍّ يُقَالُ: لَهُمْ بَنُو عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ فَأَقَامَ فِيهِمْ أَرْبَعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَجَاءُوا مُتَقَلِّدِينَ سُيُوفَهُمْ، فَقَالَ أَنَسٌ: فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلّى الله عليه وسلم عَلَى رَاحِلَتِهِ، وَأَبُو بَكْرٍ رِدْفُهُ، وَمَلَأُ بَنِي النَّجَّارِ حَوْلَهُ حَتَّى أَلْقَى بِفِنَاءِ أَبِي أَيُّوبَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، حَيْثُ أَدْرَكَتْهُ الصَّلَاةُ، وَيُصَلِّي فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، وَإِنَّهُ أَمَرَ بِبِنَاءِ الْمَسْجِدِ، فَأَرْسَلَ إِلَى بَنِي النَّجَّارِ فَقَالَ: «يَا بَنِي النَّجَّارِ، ثَامِنُونِي بِحَائِطِكُمْ هَذَا» فَقَالُوا: وَاللَّهِ، لَا نَطْلُبُ ثَمَنَهُ إِلَّا إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، قَالَ أَنَسٌ: وَكَانَ فِيهِ مَا أَقُولُ لَكُمْ، كَانَتْ فِيهِ قُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، وَكَانَتْ فِيهِ خِرَبٌ، وَكَانَ فِيهِ نَخْلٌ، فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمُشْرِكِينَ، فَنُبِشَتْ وَبِالْخِرَبِ فَسُوِّيَتْ وَبِالنَّخْلِ فَقُطِعَ فَصَفُّوا النَّخْلَ قِبْلَةَ الْمَسْجِدِ، وَجَعَلُوا عِضَادَتَيْهِ حِجَارَةً، وَجَعَلُوا يَنْقُلُونَ الصَّخْرَ، وَهُمْ يَرْتَجِزُونَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهُمْ، وَهُوَ يَقُولُ: «اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ»،

مترجم:

453.

سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ میں تشریف لائے اور (پہلے) اس کی بالائی جانب قبیلہ بنو عمرو بن عوف میں قیام فرمایا۔ ان کے ہاں چودہ راتیں (دو ہفتے) مقیم رہے۔ پھر آپ ﷺ نے بنو نجار کو پیغام بھجوایا تو وہ (اپنی روایات کے مطابق استقبال کے لیے تیار ہو کر) تلواریں اپنے گلوں میں حمائل کیے ہوئے آئے۔ سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں گویا (وہ منظر میری نظروں کے سامنے ہے) میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ اپنی سواری پر ہیں اور سیدنا ابوبکر ؓ آپ کے پیچھے بیٹھے ہیں اور بنو نجار کے معززین آپ کے ارد گرد ہیں، حتیٰ کہ آپ ﷺ نے ابوایوب ؓ کے احاطے میں نزول فرمایا۔ اور رسول اللہ ﷺ کو جہاں بھی نماز کا وقت ہو جاتا، پڑھ لیا کرتے تھے۔ آپ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھتے تھے، پھر آپ ﷺ نے مسجد تعمیر کرنے کا حکم دیا اور بنو نجار کو بلوایا اور کہا ”تم مجھ سے اپنے اس باغ کا سودا کر لو۔“ انہوں نے کہا: قسم اللہ کی! ہم اس کی قیمت صرف اللہ عزوجل ہی سے لیں گے۔ سیدنا انس ؓ نے کہا اور اس میں وہ کچھ تھا جو میں تمہیں بتا رہا ہوں یعنی مشرکین کی قبریں، کھنڈر اور کھجوروں کے درخت۔ رسول اللہ ﷺ نے مشرکین کی قبروں کے متعلق حکم دیا اور انہیں اکھیڑ دیا گیا، کھنڈر برابر کر دیے گئے اور کھجوریں کاٹ دی گئیں اور ان کے تنوں کو قبلہ رخ قطار سے رکھ دیا گیا۔ اور دروازے کے دونوں کنارے پتھروں سے چنے گئے اور (صحابہ کرام‬ ؓ ج‬و تعمیر میں شریک تھے) پتھر ڈھوتے تھے اور مل کر اشعار پڑھتے تھے اور نبی کریم ﷺ بھی ان کے ساتھ تھے: «اللَّهُمَّ لَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُ الْآخِرَهْ فَانْصُرِ الْأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ» ”اے اللہ! خیر تو بس وہی ہے جو آخرت میں ملے، پس تو انصار و مہاجرین کی نصرت فرما۔“