قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الدِّيَاتِ (بَابٌ فِي دِيَةِ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ)

حکم : حسن 

4547. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُسَدَّدٌ خَطَبَ يَوْمَ الْفَتْحِ بِمَكَّةَ فَكَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ إِلَى هَاهُنَا حَفِظْتُهُ عَنْ مُسَدَّدٍ ثُمَّ اتَّفَقَا أَلَا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تُذْكَرُ وَتُدْعَى مِنْ دَمٍ أَوْ مَالٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِ أَوْلَادِهَا وَحَدِيثُ مُسَدَّدٍ أَتَمُّ .

مترجم:

4547.

سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن خطبہ دیا اور تین بار «الله أكبر» کہا۔ پھر فرمایا: «لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ» ” ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی۔ اور اس ایک اکیلے ہی نے تمام گروہوں کو پسپا کر دیا۔“ یہاں تک کی روایت مجھے مسدد سے یاد ہے۔ پھر سلیمان بن حرب اور مسدد دونوں روایت کرنے میں متفق ہیں، فرمایا: ”خبردار! جاہلیت میں ذکر کیے جانے والے تمام مفاخر یا خون اور مال کے مطالبات میرے پاؤں تلے روندے جا رہے ہیں۔ (ان کی کوئی حیثیت نہیں اور کوئی مطالبہ نہیں ہو گا) سوائے اس کے جو حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت تھی یا بیت اللہ کی خدمت کا شرف تھا (وہ باقی رہے گا)۔“ پھر فرمایا: ”خبردار! قتل خطا جو عمد کے مشابہ ہو، جو سانٹے یا لاٹھی کی مار سے ہوا ہو اس کی دیت سو اونٹ ہے۔ ان میں چالیس اونٹنیاں ایسی ہوں جن کے پیٹوں میں بچے ہوں۔“ اور مسدد کی روایت زیادہ کامل ہے۔