تشریح:
1۔ ایک بڑے کام میں ضمنی کئی منتیں کرلی جائیں تو جائز ہے۔ اجر وثواب نیتوں ہی کے مطابق ملتا ہے۔ چنانچہ زیارت علماء عیادت مریض اور علمی استفادہ سب کیر کے کام ہیں، لہذا موقع محل اور حالات کی مناسبت سے یہ تمام کام کرنے چاہییں۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حسب ضرورت نمازوں کے بعد بھی درس دیا کرتے تھے۔ کتاب وسنت کا وعظ سن کر رونا جائز ہے۔
3۔ اختلاف امت کو مٹانے اور نجات وفلاح کی کلیدی صرف اور صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کی سنت ہے۔ خیال رہے کہ یہ کوئی دو سنتیں نہیں ہیں بلکہ یہ ایک ہی سنت ہے۔ اگر بالفرض کہیں کوئی اختلاف محسوس ہو تو حجت صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت شدہ قول و فعل ہی ہے۔
4۔ مسلمانوں کے امام یعنی جس کو شوری کے ذریعے سے اپنا قائد چن لیا گیا ہو، اس کی اطاعت واجب ہے بغیر اس کے کہ اس کا نام ونسب یا رنگ وروپ دیکھا جائے بشرطیکہ وہ قیادت میں شریعت کا پیرو ہو۔
5۔ دین میں بدعات سراسر گمراہی اور امت میں افتراق وفتنہ کا باعث ہیں۔ جبکہ سنت وحدت واتفاق کی باعث اور نجات کی ضامن ہے۔