قسم الحديث (القائل): مقطوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ السُّنَّةِ (بَابٌ فِي الْخُلَفَاءِ)

حکم : صحيح الإسناد 

4643. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ عَاصِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ- وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ-، يَقُولُ: اتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ، لَيْسَ فِيهَا مَثْنَوِيَّةٌ، وَاسْمَعُوا وَأَطِيعُوا، لَيْسَ فِيهَا مَثْنَوِيَّةٌ لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عَبْدِ الْمَلِكِ، وَاللَّهِ لَوْ أَمَرْتُ النَّاسَ أَنْ يَخْرُجُوا مِنْ بَابٍ مِنْ أَبْوَابِ الْمَسْجِدِ فَخَرَجُوا مِنْ بَابٍ آخَرَ, لَحَلَّتْ لِي دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ، وَاللَّهِ لَوْ أَخَذْتُ رَبِيعَةَ بِمُضَرَ, لَكَانَ ذَلِكَ لِي مِنْ اللَّهِ حَلَالًا، وَيَا عَذِيرِي مِنْ عَبْدِ هُذَيْلٍ, يَزْعُمُ أَنَّ قِرَاءَتَهُ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ! وَاللَّهِ مَا هِيَ إِلَّا رَجَزٌ مِنْ رَجَزِ الْأَعْرَابِ، مَا أَنْزَلَهَا اللَّهُ عَلَى نَبِيِّهِ- عَلَيْهِ السَّلَام-، وَعَذِيرِي مِنْ هَذِهِ الْحَمْرَاءِ, يَزْعُمُ أَحَدُهُمْ أَنَّهُ يَرْمِي بِالْحَجَرِ فَيَقُولُ: إِلَى أَنْ يَقَعَ الْحَجَرُ، قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ، فَوَاللَّهِ لَأَدَعَنَّهُمْ كَالْأَمْسِ الدَّابِرِ. قَالَ فَذَكَرْتُهُ لِلْأَعْمَشِ فَقَالَ أَنَا وَاللَّهِ سَمِعْتُهُ مِنْهُ.

مترجم:

4643.

عاصم سے مروی ہے کہ میں نے حجاج سے سنا، وہ برسر منبر کہہ رہا تھا: اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جہاں تک ہمت پاؤ، اس میں کوئی استثنا نہیں۔ امیر المؤمنین عبدالملک (عبدالملک بن مروان) کی بات سنو اور اطاعت کرو، اس میں کوئی استثنا نہیں۔ اللہ کی قسم! اگر میں لوگوں کو حکم دوں کہ مسجد کے فلاں دروازے سے باہر جاؤ اور وہ دوسرے کسی دروازے سے باہر نکلیں تو میرے لیے ان کے خون اور مال حلال ہوں گے۔ اللہ کی قسم! اگر میں مضر کے بدلے قبیلہ ربیعہ کی گرفت کروں تو یہ میرے لیے اللہ کی طرف سے حلال ہے۔ اور کون ہے جو مجھے ہذیل کے غلام (اشارہ ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ) کی طرف سے معذور جانے، اس کا خیال ہے کہ اس کی قرآت اللہ کی طرف سے ہے۔ اللہ کی قسم! یہ (اس کی قراءت) تو بدویوں کے رجز (چھوٹے چھوٹے شعروں) کی مانند ہے۔ اللہ نے اسے اپنے نبی ﷺ پر نازل نہیں کیا ہے۔ اور کون ہے جو مجھے ان عجمیوں سے معذور جانے، ان میں سے کوئی پتھر پھینک دیتا ہے (فتنے کی بات کر دیتا ہے) پھر کہتا ہے دیکھو یہ کہاں تک جاتا ہے۔ اللہ کی قسم! میں انہیں کل ماضی کی مانند کر کے رکھ دوں گا (نیست و نابود کر دوں گا)۔ راوی نے کہا کہ میں نے یہ واقعہ اعمش کو بیان کیا تو اس نے کہا: میں نے بھی اللہ کی قسم! اسے اس سے سنا ہے۔