تشریح:
1: سلف صالحین یعنی صحابہ اور تابعین نے نزدیک ایمان زبان کے قول، دل کی حقیقی تصدیق اور اعضاء کے اعمال کا نام ہے، شیخ محی الدین کا قول ہے: یہ بات واضح اور راجح ہے کہ زیادہ سے زیادہ غور وفکر اور واضح سے واضح تر دلیل کی وجہ سے تصدیق قلب میں زیادتی ہوتی ہے، جب صدیقیت حاصل ہو تو اس کا ایمان دوسروں سے زیادہ اور مضبوط ہوتا ہے۔ تصدیق قلب کا عمل ہے باقی اعضاء کے عمل بھی زیادہ کم ہوں گے تو یہ ایمان کی کمی یا اضافے کا سبب ہوں گے، کیونکہ عمل ایمان کے کمال میں شامل ہے۔ سلف صالحین کے نزدیک دیگر اعضاء (اعضائے ظاہری) کے عمل کمال ایمان کی شرط ہیں، البتہ معتزلہ کے نزدیک یہ اعمال ایمان کی صحت کی شرط ہیں۔ (فتح الباري،کتاب الإیمان)
2: سو جو کوئی جس قدر شرعی اعمال بجا لائے اسی قدر اس کا ایمان کا مل ہوتا جائے گا ورنہ اسی قدر ناقص رہے گا۔ جب آپ نے ایمان کے مدارج بیان فرمائے ہیں تو مرجہ کا یہ قول کیسے صحیح ہو سکتا ہے کہ ایمان کم وپیش نہیں ہوتا۔
3: سب سے افضل اوراعلی عمل «لا إله إلا الله» (توحید) کا قرارہے اور محمد رسول ؐ کی رسالت کا اقرار اس کا لازمی حصہ ہے، کیونکہ توحید وہی معتبر ہے جو رسول ؐ نے بتائی ہے لہذا جو شخص رسالت کا منکر ہو اس کی توحید بھی معتبر نہیں، جیسے کی درج ذیل حدیث میں وضاحت آرہی ہے۔