تشریح:
(1) اس حدیث میں صحابی سول حضرت نعمان بن بشیر نےنبی ﷺ کے فرمان پر تعیل کی وضاحت کردی ہے کہ صحابہ کرام صفوں میں خوب جڑ کر کھڑے ہوتے تھے، حتی کہ کوئی خلاباقی رہتا تھا نہ کوئی ٹیڑھ۔
(2) شرعی تعلیمات سےاعراض کا نتیجہ ’’آپس کی پھوٹ اورنفرت،، کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے....... جیسے کہ ہم مشاہدہ کر رہےہیں۔۔ أعاذنااللہ منه.
(3) یہ بھی معلوم ہوا کہ دل کا معاملہ ظاہری اعضاء واعمال کے ساتھ بھی ہے۔ اگر ظاہری اعمال صحیح ہوں تو دل بھی صحیح رہتا ہے اور اس کے برعکس بھی آیا ہے کہ اگر دل صحیح ہوتو باقی جسم صحیح رہتا ہے۔
(4) امام کو چاہیے کہ اس سنت کو زندہ کرتے ہوئے نماریوں کو تکبیرتحریمہ سے پہلے تاکید کرے کہ آپس میں مل کر کھڑے ہوں۔ بلکہ عملا صفیں سیدھی کرائے۔