قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: کِتَابُ تَفْرِيعِ اسْتِفْتَاحِ الصَّلَاةِ (بَابُ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ)

حکم : صحیح 

730. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ - قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ يَعْنِي ابْنَ جَعْفَرٍ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حُمَيْدٍ السَّاعِدِيَّ، فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُمْ أَبُو قَتَادَةَ، قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ: أَنَا أَعْلَمُكُمْ بِصَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: فَلِمَ؟ فَوَاللَّهِ مَا كُنْتَ بِأَكْثَرِنَا لَهُ تَبَعًا وَلَا أَقْدَمِنَا لَهُ صُحْبَةً، قَالَ: بَلَى، قَالُوا: فَاعْرِضْ، قَالَ: " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حَتَّى يَقِرَّ كُلُّ عَظْمٍ فِي مَوْضِعِهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ يَقْرَأُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ فَيَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ، ثُمَّ يَرْكَعُ وَيَضَعُ رَاحَتَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، ثُمَّ يَعْتَدِلُ فَلَا يَصُبُّ رَأْسَهُ وَلَا يُقْنِعُ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، فَيَقُولُ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، ثُمَّ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ مُعْتَدِلًا، ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ ثُمَّ يَهْوِي إِلَى الْأَرْضِ فَيُجَافِي يَدَيْهِ عَنْ جَنْبَيْهِ، ثُمَّ يَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا، وَيَفْتَحُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ إِذَا سَجَدَ، وَيَسْجُدُ ثُمَّ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، وَيَرْفَعُ رَأْسَهُ وَيَثْنِي رِجْلَهُ الْيُسْرَى فَيَقْعُدُ عَلَيْهَا حَتَّى يَرْجِعَ كُلُّ عَظْمٍ إِلَى مَوْضِعِهِ، ثُمَّ يَصْنَعُ فِي الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ إِذَا قَامَ مِنَ الرَّكْعَتَيْنِ كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِيَ بِهِمَا مَنْكِبَيْهِ كَمَا كَبَّرَ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ، ثُمَّ يَصْنَعُ ذَلِكَ فِي بَقِيَّةِ صَلَاتِهِ حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّجْدَةُ الَّتِي فِيهَا التَّسْلِيمُ أَخَّرَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى وَقَعَدَ مُتَوَرِّكًا عَلَى شِقِّهِ الْأَيْسَرِ "، قَالُوا: صَدَقْتَ هَكَذَا كَانَ يُصَلِّي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،

مترجم:

730.

جناب محمد بن عمرو بن عطاء بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابو حمید ساعدی ؓ کو سنا، انہوں نے اصحاب رسول ﷺ میں سے دس افراد کی جماعت میں کہا اور ان میں ابوقتادہ ؓ بھی تھے، کہ میں رسول اللہ ﷺ کی نماز کے متعلق تم سب سے زیادہ باخبر ہوں انہوں نے کہا کیسے؟ قسم اللہ کی! تم کوئی ہم سے زیادہ نبی کریم ﷺ کی اتباع کرنے والے تو نہیں ہو یا ہماری نسبت زیادہ قدیم الصحبت تو نہیں ہو۔ انہوں نے کہا: کیوں نہیں۔ صحابہ نے کہا: اچھا تو بیان کرو۔ (ابوحمید نے) کہا: رسول اللہ ﷺ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے، حتیٰ کہ وہ آپ کے کندھوں کے برابر آ جاتے، پھر «الله اكبر» کہتے حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ پر ٹھیک طرح سے ٹک جاتی۔ پھر آپ قرآت فرماتے۔ پھر «الله اكبر» کہتے اور اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے، (یعنی رفع یدین کرتے) حتیٰ کہ دونوں کندھوں کے برابر آ جاتے۔ پھر رکوع کرتے اور اپنی ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھتے اور اعتدال و سکون سے رکوع کرتے، نہ سر کو جھکاتے اور نہ اوپر اٹھاتے ہوتے، پھر رکوع سے سر اٹھاتے، تو «سمع الله لمن حمده» کہتے، پھر اپنے ہاتھ اٹھاتے (یعنی رفع یدین کرتے)، حتیٰ کہ کندھوں کے برابر آ جاتے اور خوب اعتدال و سکون سے کھڑے ہوتے۔ پھر «الله اكبر» کہتے اور زمین کی طرف جھکتے اور (سجدے میں) اپنے ہاتھوں کو اپنے پہلوؤں سے دور رکھتے۔ پھر اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑ لیتے اور اس کے اوپر بیٹھ جاتے۔ اور سجدے میں اپنے پاؤں کی انگلیاں (قبلہ رخ) موڑ لیتے، پھر (دوسرا) سجدہ کرتے، پھر «الله اكبر» کہہ کر اپنا سر اٹھاتے اور اپنا بایاں پاؤں موڑ کر اس پر بیٹھ جاتے، حتیٰ کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ پر لوٹ آتی۔ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسے ہی کرتے۔ پھر جب دو رکعتوں سے (تیسری کے لیے) اٹھتے تو اپنے ہاتھوں کو اٹھاتے، حتیٰ کہ آپ کے کندھوں کے برابر آ جاتے جیسے کہ نماز شروع کرتے وقت اٹھائے تھے۔ (یعنی رفع یدین کرتے) پھر بقیہ نماز میں اسی طرح کرتے حتیٰ کہ جب اس سجدہ میں ہوتے جس میں سلام کہنا ہوتا (تو تشہد میں) اپنے بائیں پاؤں کو آگے کر دیتے اور بائیں سرین کے حصے پر بیٹھ جاتے۔ ان سب صحابہ‬ ؓ ن‬ے کہا: آپ نے سچ فرمایا۔ آپ ﷺ ایسے ہی نماز پڑھا کرتے تھے۔