قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ الْوُضُوءِ بِسُؤْرِ الْكَلْبِ)

حکم : صحیح 

74. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو التَّيَّاحِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ ابْنِ مُغَفَّلٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ ثُمَّ قَالَ مَا لَهُمْ وَلَهَا فَرَخَّصَ فِي كَلْبِ الصَّيْدِ وَفِي كَلْبِ الْغَنَمِ وَقَالَ إِذَا وَلَغَ الْكَلْبُ فِي الْإِنَاءِ فَاغْسِلُوهُ سَبْعَ مِرَارٍ وَالثَّامِنَةُ عَفِّرُوهُ بِالتُّرَابِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَكَذَا قَالَ ابْنُ مُغَفَّلٍ

مترجم:

74.

حضرت ( عبداللہ) ابن مغفل (مزنی) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے (ایک بار) کتوں کو قتل کرنے کا حکم دیا مگر اس کے بعد فرمایا: ’’لوگوں کو ان کے قتل کی ضرورت کیا ہے؟ اور ان کتوں کا قصور کیا ہے؟“ پھر آپ ﷺ نے شکار اور بکریوں ( وغیرہ ) کی حفاظت کے لیے ان کے رکھنے کی اجازت دے دی اور فرمایا: ’’جب کتا برتن میں منہ مار جائے تو اسے سات بار دھوو اور آٹھویں بار مٹی سے مانجو۔“ امام ابوداؤدکہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مغفل ؓ نے ایسے ہی کہا۔