تشریح:
(1) کتا جس برتن میں منہ مار جائے اس میں موجود چیز (بشکل طعام وشراب) کوگرا دیا جائے اور برتن کوسات یا آٹھ بار دھویا جائے اورایک بارمٹی سےضرور مانجا جائے۔ (2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کےبعض شاگردوں نےمٹی سےمانجنے کاذکر چھوڑدیا ہے تواس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اصل روایت میں یہ ہےہی نہیں۔ احتمال ہےکہ انہوں نے اختصار سےکام لیاہو۔ جبکہ محمدبن سیرین، ابوایوب سختیانی،حسن بصری اور ابورافع رحمہم اللہ نے مٹی سے مانجنے کا ذکر کیا ہے۔اور’’ ثقہ کی زیادت مقبول ہواکرتی ہے.....،، اسی قاعدےکےتحت حضرت عبداللہ بن مغفل کی روایت آٹھویں بار کی قابل قبول ہے۔ (3) جدید تحقیقات مؤید ہیں کہ کتے کےجراثیم کے لیے مٹی ہی کما حقہ قاتل ہے۔ (4) کتا خواہ شکاری ہواس کالعاب نجس ہے۔شکار کےمعاملے میں خاص استثنا معلوم ہوتاہے۔ (5) کتوں کوبالعموم قتل کرنامنسوخ ہےتاکہ ان کی نسل کلی طور پر تباہ نہ ہوجائے۔ (6) شکار اور حفاظت کےلیے کتے کا رکھنا جائز ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرطهما. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما وقال ابن منده: إنه مجمع على صحته) . إسناده: حدثنا أحمد بن محمد بن حنبل: ثنا يحيى بن سعيد عن شعبة: ثنا أبو التياح عن مُطَرف عن ابن مُغفل. وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين، وقد أخرجه مسلم كما يأتي. وأخرجه أبو عوانة من طريق المؤلف. وهو في المسند (4/86) بهذا السند. والحديث أخرجه مسلم وأبو عوانة والنسائي والدارمي وابن ماجه والطحاوي والدارقطني والبيهقي، وأحمد أيضا (5/56) من طرق عن شعبة... به. قال ابن التركماني: وأخرجه ابن منده من طريق شعبة وقال: إسناد مجمع على صحته . (تنبيه) : في هذا الحديث زيادة غسلة على حديث أبي هريرة الذي قبله؛ فينبغي الأخذ بالزائد من الحديث- كما هي القاعدة-. وقد ثبت القول بذلك عن الحسن البصري، وبه قال أحمد. وحاول بعضهم الجمع بين الحديثين بما فيه تكلف طاهر! ولذلك رده بعض المحققين؛ وتجد شرح ذلك في الفتح (1/222- 223)