تشریح:
(1) نماز شروع کرنے کےوقت کی گئی دعا ثابت ہیں۔ طویل بھی او رمختصر بھی۔ من جملہ ان مذکورہ دعا میں رسول اللہ ﷺ نےاللہ کےحضور اپنے عجز ونیاز اوراظہار بندگی میں انتہائی فرمادی ہے۔ ہمارے لیےبھی ان دعاؤں کا پڑھنا مستحب ہے او رمعنوی لحاظ سے ان میں توحید الوہیت، ربوبیت اور اسماء صفات سب ہی کا اثبات واقرار ہے۔
(2) یہ دعا فرائض اور دن اور رات کی سب ہی نمازوں میں پڑھی جا سکتی ہے جیسے کہ امام ابن حبان او رامام شافعی � نے ان کا فرائض میں پڑھنا بیان فرمایا ہے۔ تاہم صحیح مسلم میں رات کی نماز میں پڑھنے کا ذکر کیا گیا ہے۔
(3) اس روایت میں تصریح ہے کہ دعا [وجھت وجھي .......] کا مقام تکبیر تحریمہ کے بعد ہے بخلاف ان حضرا ت کے جو اسے پہلے سمجھتے ہیں۔ (صحیح مسلم، حدیث: 771)
(4) [وأنا أول المسلمین] کا جملہ جو پہلی دعا میں آیا ہے، اس کے متعلق کچھ فقہائے مدینہ سےمروی ہےکہ وہ اسے رسول اللہ ﷺ سے مخصوص سمجھتے تھے اورعام مسلمانوں کو [و أنا أول المسلمین] کہنے کی تلقین کرتے تھے۔ (دیکھیے روایت: 762) مگر حقیقت یہ ہے کہ دونوں طرح صحیح ہے اور [أوّل المسلمین] کا مفہوم بھی بالکل بجائے، یعنی بندہ یہ اقرار کرتا ہے کہ ’’میں تیرے احکام قبول کرنے میں سب سے پیش پیش ہوں۔،،