باب: ان پڑھ اور عجمی آدمی کو کس قدر قرآت کافی ہو سکتی ہے؟
)
Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: The Minimum Recitation That Suffices An Illiterate Person Or A Non 'Arab)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
0.
سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہماری مجلس میں تشریف لائے جب کہ ہم قرآن پڑھ پڑھا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”الحمدللہ! کتاب اللہ ایک ہے اور تم (پڑھنے والوں) میں سرخ، سفید اور کالے سبھی لوگ ہیں۔ اسے پڑھے جاؤ! قبل اس کے کہ وہ لوگ اس کی قراءت شروع کر دیں جو اسے ایسے سیدھا کریں گے جیسے تیر سیدھا کیا جاتا ہے اور اس کا اجر جلد ہی (دنیا میں) لینا چاہیں گے، اسے (آخرت تک) مؤخر نہ کریں گے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث حسن إسناده: حدثنا أحمد بن صالح: ثنا عبد الله بن وهب: أخبرني عمرو وابن
لهيعة عن بكر بن سَوَادة عن وَفَاءَ بن شُرَيْحِ الصَّدَفِي عن سهل بن سعدالساعدي.قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال الصحيح ؛ غير وفاء بن شريحالصدفي؛ فوثقه ابن حبان وحده، وروى عنه- غير بَكْر بن سوادة-؛ زياد بن نعيم.وقال الحافظ في التقريب :مقبول ابن لهيعة- واسمه عبد الله-؛ إنما أخرج له مسلم مقروناً بعمرو بنالحارث، كما فعل المصنف هنا.والحديث أخرجه أحمد (3/146) : ثنا حسن: ثنا ابن لهيعة: ثنا بكر بن
سوادة عن وفاء الخَوْلاني عن أنس بن مالك قال:بينما نحن نقرأ القرآن... الحديث. فجعله من مسند أنس.
ثم قال أحمد (3/155) : ثنا يحيى بن إسحاق قال: أنا ابن لهيعة... به؛إلا أنه قال: عن أبي حمزة الخولاني. وقال الهيثمي مجمع الزوائد (4/94) : رواه أحمد، وفيه ابن لهيعة، وحديثه حسن، وفيه كلام .
وأخرجه ابن حبان في صحيحه (757 و 6690) ، وفي الثقات (5/497-498) عن عمرو وحده.
وله شاهد من حديث جابر؛ مخرج في الصحيحة (259) ،[وهو الحديثالذي قبله]
سیدنا سہل بن سعد ساعدی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہماری مجلس میں تشریف لائے جب کہ ہم قرآن پڑھ پڑھا رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”الحمدللہ! کتاب اللہ ایک ہے اور تم (پڑھنے والوں) میں سرخ، سفید اور کالے سبھی لوگ ہیں۔ اسے پڑھے جاؤ! قبل اس کے کہ وہ لوگ اس کی قراءت شروع کر دیں جو اسے ایسے سیدھا کریں گے جیسے تیر سیدھا کیا جاتا ہے اور اس کا اجر جلد ہی (دنیا میں) لینا چاہیں گے، اسے (آخرت تک) مؤخر نہ کریں گے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سہل بن سعد ساعدی ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، ہم قرآن کی تلاوت کر رہے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”الحمداللہ! اللہ کی کتاب ایک ہے اور تم لوگوں میں اس کی تلاوت کرنے والے سرخ، سفید، سیاہ سب طرح کے لوگ ہیں، تم اسے پڑھو قبل اس کے کہ ایسے لوگ آ کر اسے پڑھیں، جو اسے اسی طرح درست کریں گے، جس طرح تیر کو درست کیا جاتا ہے، اس کا بدلہ (ثواب) دنیا ہی میں لے لیا جائے گا اور اسے آخرت کے لیے نہیں رکھا جائے گا۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sahl b. Sa’d al-Sa’idi said:The Messenger of Allah(ﷺ) one day came out to us while we were reciting the Qur’an. He said: Praise be to Allah. The Book of Allah is one, and among you are the red, and among you are the white and among you are the black. Recite it before there appear people who will recite it and straighten it as an arrow is straightened. They will get their reward for it in this world and will not get it in the Hereafter.