Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: Responding To The Imam)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1001.
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ امام کو (اس کے سلام کا) جواب دیں، اور یہ کہ آپس میں محبت رکھیں اور ایک دوسرے کو سلام کیا کریں۔
تشریح:
امام کو سلام کا جواب دیں۔ کا مطلب ہے کہ مقتدی سلام پھیرتے وقت امام کو سلام کا جواب دینے کی نیت کریں۔ لیکن یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ جس سے کسی حکم کا اثبات نہیں ہو سکتا۔ تاہم اس کے اگلے حصے میں باہم محبت رکھنے اور ایک دوسرے کو سلام کرنے کا جو حکم ہے۔ وہ صحیح ہے۔ کیونکہ یہ دونوں باتیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: (كذا في الأصل عند الشيخ رحمه اللّه تعالى؛ لم يكمل.)إسناده: حدثنا محمد بن عثمان أبو الجُماهِرِ: ثنا سعيد بن بشير... قلت: وهذا إسناد ضعيف؛ وله علتان: الأولى: عنعنة الحسن- وهو البصري-، قال الذهبي في ترجمته من الميزان : نعم، كان الحسن كثير التدليس، فإذا قال في حديث: عن فلان؛ ضعف احتجاجه، ولا سيما عمن قيل: إنه لم يسمع منهم، كأبي هريرة . والأخرى: سعيد بن بشير؛ فإنه ضعيف كما قال الحافظ في التقريب . ولكنه لم يتفرد به كما يأتي. والحديث أخرجه الحاكم (1/270) ، والبيهقي (2/181) من طريقين آخرين على أبي الجماهر... به. وقال الحاكم: صحيح الإسناد، وسعيد بن بشير إمام أهل الشام في عصره؛ إلا أن الشيخين لم يخرجاه؛ بما وصفه أبو مسهر من سوء حفظه، ومثله لا ينزل بهذا القدر ! كذا قال! ووافقه الذهبي! وقد ذهل عن العلة الأولى التي اعترف هو نفسه بها في مثل هذا الإسناد، وعن سوء حفظ سعيد بن بشير الذي بين في ترجمته من الميزان أيضاً. ولكنه قد تابعه همام عن قتادة... به؛ ولفظه: أمرنا رسول اللّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أن نسلِّم على أئمتنا، وأن يسلِّم بعضنا على بعض. أخرجه ابن ماجه (1/296) ، والدارقطني (138) ، وعنه البيهقي من طريق عبد الأعلى بن القاسم أبي بشر: ثنا همام... به. وكذا رواه البزار- أيضاً كما في التلخيص للحافظ ابن حجر-، وقال (1/271) : وزاد: في الصلاة.. وإسناده حسن ! كذا قال! وهو ذهول أيضاً عن العلة الأولى. وله عند المصنف فيما تقدم (173) طريق أخرى عن سمرة؛ بلفظ: ثم سلموا على قارئكم، وعلى أنفسكم . (تنبيه) : وقع عند ابن ماجه: علي.. مكان: عبد الأعلى! وهو وهم من ابن ماجه؛ كما بينه الحافظ في التهذيب .
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ امام کو (اس کے سلام کا) جواب دیں، اور یہ کہ آپس میں محبت رکھیں اور ایک دوسرے کو سلام کیا کریں۔
حدیث حاشیہ:
امام کو سلام کا جواب دیں۔ کا مطلب ہے کہ مقتدی سلام پھیرتے وقت امام کو سلام کا جواب دینے کی نیت کریں۔ لیکن یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ جس سے کسی حکم کا اثبات نہیں ہو سکتا۔ تاہم اس کے اگلے حصے میں باہم محبت رکھنے اور ایک دوسرے کو سلام کرنے کا جو حکم ہے۔ وہ صحیح ہے۔ کیونکہ یہ دونوں باتیں صحیح احادیث سے ثابت ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سمرہ بن جندب ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے ہمیں امام کے سلام کا جواب دینے اور آپس میں دوستی رکھنے اور ایک دوسرے کو سلام کرنے کا حکم دیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Samurah ibn Jundub (RA): The Prophet (ﷺ) commanded us to respond to the salutation of the imam. And to love each other, and to salute each other.