Abu-Daud:
The Chapter Related To The Beginning Of The Prayer
(Chapter: (Prostrating For) Forgetfulness After The Two Prostrations (Rak'ah))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1018.
سیدنا عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عصر کی نماز میں تین رکعات پر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ ﷺ اپنے حجرات میں تشریف لے گئے‘ تو ایک آدمی جس کا نام خرباق تھا آپ کی طرف گیا اور یہ لمبے ہاتھوں والا تھا‘ کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ تو آپ غصے میں چادر گھسٹیتے ہوئے باہر تشریف لائے اور کہا: ”کیا یہ سچ کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں! تب آپ نے وہ رکعت پڑھائی‘ پھر سلام پھیرا‘ پھر دو سجدے کیے‘ پھر سلام پھیرا۔
تشریح:
1۔ اس حدیث میں دلیل ہے کہ سہو کے واقعات مختلف تھے۔ 2۔ جب فوت شدہ رکعت یا رکعات پڑھنی پڑھانی ہوں گی تو اس کے لئے تکبیر تحریمہ بھی ہوگی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه مسلم وأبو عوانة في صحيحبهما ) . إسناده: حدثنا ممسدد: ثنا يزيد بن ررَيْع. (ح) وثنا مسدد: ثنا مسلمة بن محمد قال: ثنا خالد الحذاء: ثنا أبو قلابة عن أبي المُهَلب عن عمران بن حصين.
قلت: وهذا إسناد صحيح من طريق ابن زربع، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير مسدد، فهو من رجال البخاري. وأما الطريق الأخرى، ففيها مسلمة بن محمد - وهو الثقفي البصري-، قال الحافظ: لين الحديث . وروايته هنا متابعة، فلا ضير منه، والزيادة التي زادها على ابن زربع- وهي: الحجر- لم يتفرد بها كما يأتي. والحديث أخرجه أبو عوانة (2/198) من طريق المصنف. وأحْرجه البيهقي (2/359) من طريق أخرى عن مسدد. وأخرجه النسائي (1/183) من طريق أخرى عن يزيد بن زربع... به؛ وزاد فقال: فدخل متزله. وإسناده صحيح. ثم أخرجوه ثلاثتهم، ومسلم أيضا (2/87- 88) ، وابن ماجه (1/367) ، والطحاوي (1/257) ، وابن الجارود (245) ، والطيالسي (1/111/511) ، وأحمد (4/427 و 431 و 440- 441) من طرق أخرى عن خالد الحذاء... به. وعند مسلم وابن ماجه الزيادة المذكورة بلفظ: فدخل الحجرة... وهي عند الطحاوي أيضا. (تنبيه) : وقع في جميع النسخ و مختصر السن : قال: عن مسلمة. ووقع في مسند أبي عوانة : قال: غير مسلمة! ووقع فيه: الحجرة! وفي جميع النسخ و الختصر : الحُجَر. ولعل الصواب في الحرفين ما في الكتاب. والله أعلم.
سیدنا عمران بن حصین ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عصر کی نماز میں تین رکعات پر سلام پھیر دیا۔ پھر آپ ﷺ اپنے حجرات میں تشریف لے گئے‘ تو ایک آدمی جس کا نام خرباق تھا آپ کی طرف گیا اور یہ لمبے ہاتھوں والا تھا‘ کہنے لگا: اے اﷲ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ تو آپ غصے میں چادر گھسٹیتے ہوئے باہر تشریف لائے اور کہا: ”کیا یہ سچ کہتا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں! تب آپ نے وہ رکعت پڑھائی‘ پھر سلام پھیرا‘ پھر دو سجدے کیے‘ پھر سلام پھیرا۔
حدیث حاشیہ:
1۔ اس حدیث میں دلیل ہے کہ سہو کے واقعات مختلف تھے۔ 2۔ جب فوت شدہ رکعت یا رکعات پڑھنی پڑھانی ہوں گی تو اس کے لئے تکبیر تحریمہ بھی ہوگی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عصر کی تین ہی رکعت پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر اندر چلے گئے۔ مسدد نے مسلمہ سے نقل کیا ہے کہ پھر آپ ﷺ حجرے میں چلے گئے تو ایک شخص جس کا نام خرباق تھا اور جس کے دونوں ہاتھ لمبے تھے اٹھ کر آپ کے پاس گیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا نماز کم کر دی گئی ہے؟ (یہ سن کر) آپ ﷺ اپنی چادر کھینچتے ہوئے غصے کی حالت میں باہر نکلے اور لوگوں سے پوچھا: ”کیا یہ سچ کہہ رہا ہے؟“ لوگوں نے کہا: ہاں، تو آپ ﷺ نے وہ رکعت پڑھی، پھر سلام پھیرا، پھر سہو کے دونوں سجدے کئے پھر سلام پھیرا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Imran b. Husain said: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) gave the salutation at the end of three rakahs in the afternoon prayer, then went into the apartment (according to the version of maslamah). A man called al-Khirbaq who had long arms got up and said; has the prayer been shortened, Messenger of Allah? He came out angrily trailing his cloak and said: Is he telling the truth? They said; Yes. He then prayed that rakah, then gave the salutation, then made two prostrations, then gave the salutation.