باب: جو شخص اپنے ہاتھ دھونے سے پہلے برتن میں ڈال دے؟
)
Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: A Man Putting His Hand In The Container Before Washing It)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
103.
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات کو جاگے تو اپنا ہاتھ دھوئے بغیر برتن میں نہ ڈبوئے حتیٰ کہ تین بار دھو لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ (سوتے میں) کہاں کہاں لگتا رہا ہے۔“
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسنادهما صحيح على شرط البخاري. والرواية الأولى أخرجها مسلم وأبو عوانة في صحيحيهما . والأخرى صححها الترمذي، والأكثرون من الرواة على الأولى، وهو في صحيح البخاري بدون ذكر العدد؛ وهو ثابت) .
إسناده: حدثنا مسدد: تنا أبو معاوية عن الأعمش عن أبي رَزِين وأبي صالح عن أبي هريرة. وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري. وكذلك إسناد الرواية الأخرى: وإسنادها هكذا: حدثنا مسدد: ثنا عيسى بن يونس عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النّبيّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- يعني بهذا الحديث-: قال: مرتين أو ثلاثاً ؛ ولم يذكر أبا رزين.والحديث أخرجه البيهقي (1/45) عن المصنف من الوجهين. ثمّ أخرجه هو- من طريق أحمد بن عبد الجبار الغطَاردي-، ومسلم- من طريق أبي كريب-؛ كلاهما قالا: ثنا أبو معاوية... به. ورواه أحمد (2/253) عن أبي معاوية... به؛ لكنه لم يذكر أبا رزين. وتابعه وكيع عن الأعمش... به مثل رواية مسدد عن أبي معاوية. أخرجه أحمد أيضا (2/253 و 471) قال: ثنا وكيع: ثنا الأعمش... به. وكذلك أخرجه مسلم، وأبو عوانة في صحيحه (1/264) ، والبيهقي من طرق عنه.
وتابعه أبو شهاب أيضا عن الأعمش... به؛ غير أنه قال: فليغسل يديه مرتين أو ثلاثاً . أخرجه الطحاوي (1/13) ؛ وأبو شهاب: هو عبد ربه بن نافع: وهو ثقة من رجال الشيخين. وبالجملة؛ فذِكْر أبي رزين في الإسناد ثابت برواية هؤلاء الثقات عن الأعمش عنه، ولا يضر عدم وروده في رواية غيرهم عنه. وأما رواية عيسى بن يونس؛ فتابعه عليها زائدة بن قدَامة- عند الطحاوي-، وشعبة- عند الطيالسي (رقم 2418) - بلفظ: مرتن أو ثلاثاً . وقال شعبة: صَبّاً أو صبتين . وللحديث طرق أخرى عن أبي هريرة. فأخرجه مسلم وأبو عوانة، والنسائي (1/4 و 37 و 75) ، والترمذي والطحاويوابن ماجه أيضا، وأحمد (2/241 و 259 و 265 و 348 و 382) من حديث أبي سلمة وسعيد بن المسيب كلاهما عنه. ورواه الدارمي ووالبيهقي عن أبي سلمة وحده؛ وهو عندهم بالروايتين؛ والأكثرون على الأولى.
ثمّ أخرجه مسلم وأبو عوانة والبيهقي من طريق بشر بن المُفَضلِ عن خالد الحَذأء عن عبد الله بن شقيق عنه. وأخرجه الدارقطني (18) - من طريقين- والبيهقي- من طريق ابن خزيمة-؛ ثلاثتهم عن محمد بن الوليد: ثنا محمد بن جعفر: ثنا شعبة عن خالد... بهذا الإسناد مثله وقال: أين باتت يده منه؟ . قال البيهقي: وقوله: منه تفرد به محمد بن الوليد البُسْرِي وهو ثقة . قال الحافظ في الفتح (1/212) : إن أراد عن محمد بن جعفر فمسَلم، وإن أراد مطلقاً فلا؛ فقد قال الدارقطني: تابعه عبد الصمد [ابن عبد الوارث] عن شعبة، وأخرجه ابن منده من طريقه ! قلت: وما سلمه الحافظ غير مسلم أيضا؛ فقد أخرجه أحمد (2/455) عن شيخه محمد بن جعفر هذا... بإسناده بهذه الزيادة؛ فهي زيادة صحيحة على شرط مسلم. ثم أخرجه مسلم وأبو عوانة، والبيهقي (1/47) ، وأحمد (2/403) من حديث أبي الزبير عن جابر عن أبي هريرة.وصرح أبو الزبير بسماعه: عند أحمد. وأخرجه أبو عوانة من طريق عبد العزيز بن أبي حازم عن العلاء عن أبي هريرة. وفي حديث هؤلاء جميعاً عنه ذكر الثلاث. ثمّ أخرجه مسلم، وأحمد (2/271 و 395 و 500 و 507) ، ومالك (1/43- 44) ، ومن طريقه البخاري، وأحمد (2/465) ، ومحمد بن الحسن في الموطأ
(ص 48) من طرق أخرى عن أبي هريرة دون ذكر العدد، وهو ثابت في رواية الأكثرين عنه؛ فلا يضر تركهم له؛ لأنها زيادة من ثقات يجب قبولها. وقد وجدت للحديث شاهداً من حديث عائشة مرفوعاً بلفظ: من استيقظ من منامه؛ فلا يغمس يده في طَهوره حتى يُفْرغَ على يده ثلاث غَرَفات . ولم يكن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا استيقظ يفعل ذلك حتما يفرغ على يده ثلاثاً. أخرجه الطيالسي (رقم 1487) : ثنا ابن أبي ذئب: حدثني من سمع أبا سلمة يحدث عن عائشة. وهذا سند صحيح؛ لولا الرجل الذي لم يسم.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدنا ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات کو جاگے تو اپنا ہاتھ دھوئے بغیر برتن میں نہ ڈبوئے حتیٰ کہ تین بار دھو لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ (سوتے میں) کہاں کہاں لگتا رہا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی رات کو سو کر اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے تین بار دھو نہ لے، کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ رات میں اس کا ہاتھ کہاں کہاں رہا ۔‘‘
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Abu Hurairah (RA) reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said: When anyone amongst you wakes up from sleep at night, he should not put his hand in the utensil until he has washed his hand three times, for he does’ not know where his hand was during the night.