Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: Not Attending The Congregational Prayer On A Cold Night Or A Rainy Day)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1061.
جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ؓ نے مقام ضبحنان میں نماز کے لیے اذان کہی پھر کہا «صلوا في رحالكم» ”اپنے پڑاؤ اور خیموں میں نماز پڑھو۔“ پھر رسول اللہ ﷺ سے یہ بیان کیا کہ آپ مؤذن کو حکم دیتے، وہ اذان دیتا پھر اعلان کرتا کہ ”اپنے اپنے پڑاؤ میں نماز پڑھو۔“ جبکہ رات کو سردی ہوتی، بارش ہوتی اور سفر میں ہوتے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ نے ایوب اور عبیداللہ سے بیان کیا تو اس میں کہا: آپ سفر میں (ایسا اعلان کرواتے) جبکہ رات کو سردی ہوتی یا بارش ہوتی۔
تشریح:
اکثر روایات میں گھروں میں نماز پڑھنے کے اعلان کا تعلق سفرسے بتلایا گیا ہے۔ لیکن بعض روایات میں مطلقاً بھی آیا ہے۔ اس اعتبار سے اس اعلان کا تعلق سفر سے نہیں ہے۔ بلکہ مطلق ہے۔ یعنی ہر جگہ حسب ضرورت اذان میں مذکورہ الفاظ کے ذریعے سے گھروں میں نماز پڑھنے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخارى) . إسناده: حدثنا مؤمل بن هشام: ثنا إسماعيل عن أيوب عن نافع.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ ولم يخرجه عن أيوب كما تقدم. والحديث أخرجه الإمام أحمد (2/4) : ثنا إسماعيل... به. فهذا على شرطهما. قال أبو داود: ورواه حماد بن سلمة عن أيوب وعبيد الله... قال فيه: في السفر في الليلة القَرَّةِ أو المطِيرة .
(قلت: لم أر من وصله !) . لم أقف على من وصله! وهو بمعنى الرواية التي قبلها.
جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر ؓ نے مقام ضبحنان میں نماز کے لیے اذان کہی پھر کہا «صلوا في رحالكم» ”اپنے پڑاؤ اور خیموں میں نماز پڑھو۔“ پھر رسول اللہ ﷺ سے یہ بیان کیا کہ آپ مؤذن کو حکم دیتے، وہ اذان دیتا پھر اعلان کرتا کہ ”اپنے اپنے پڑاؤ میں نماز پڑھو۔“ جبکہ رات کو سردی ہوتی، بارش ہوتی اور سفر میں ہوتے۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں: اس حدیث کو حماد بن سلمہ نے ایوب اور عبیداللہ سے بیان کیا تو اس میں کہا: آپ سفر میں (ایسا اعلان کرواتے) جبکہ رات کو سردی ہوتی یا بارش ہوتی۔
حدیث حاشیہ:
اکثر روایات میں گھروں میں نماز پڑھنے کے اعلان کا تعلق سفرسے بتلایا گیا ہے۔ لیکن بعض روایات میں مطلقاً بھی آیا ہے۔ اس اعتبار سے اس اعلان کا تعلق سفر سے نہیں ہے۔ بلکہ مطلق ہے۔ یعنی ہر جگہ حسب ضرورت اذان میں مذکورہ الفاظ کے ذریعے سے گھروں میں نماز پڑھنے کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
نافع کہتے ہیں ابن عمر ؓ نے وادی ضجنان میں نماز کے لیے اذان دی، پھر اعلان کیا کہ لوگو! تم لوگ اپنے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو، اس میں ہے کہ پھر انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے حدیث نقل کی کہ آپ سفر میں سردی یا بارش کی رات میں منادی کو حکم فرماتے تو وہ نماز کے لیے اذان دیتا پھر وہ اعلان کرتا کہ لوگو! اپنے اپنے ڈیروں میں نماز پڑھ لو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے حماد بن سلمہ نے ایوب اور عبیداللہ سے روایت کیا ہے اس میں «في الليلة الباردة وفي الليلة المطيرة في السفر» کے بجائے «في السفر في الليلة القرة أو المطيرة» کے الفاظ ہیں۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Umar (RA): Nafi' reported: Ibn 'Umar (RA) made the call to prayer at Dajnan (a place between Makkah and Madinah). Then he announced: "Offer prayer in your dwellings:" He then narrated a tradition from the Apostle of Allah (ﷺ) . He used to command an announcer who made the call to prayer. He then announced: "Pray in your dwellings" on a cold or rainy night during journey.