Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: The Friday Prayer In Villages)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1068.
سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ اسلام میں مدینہ منورہ کی مسجد نبوی کے بعد سب سے پہلے جہاں جمعہ قائم کیا گیا وہ بحرین کی ایک بستی جواثاء تھی۔ (استاد) عثمان بن ابی شیبہ نے وضاحت کی کہ یہ عبدالقیس کی بستیوں میں سے تھی۔
تشریح:
ظاہر ہے کہ یہ عمل صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ کی تعلیم ہی سے شروع کیا تھا وہ لوگ عبادات کے معاملے میں بہت ہی محتاط ہوا کرتے تھے۔ اور وہ زمانہ نزول وحی کا تھا۔ اگر یہ عمل ناجائز ہوتا تو یقیناًوحی کے ذریعے سے کوئی ہدایت نازل کردی جاتی۔ جوا ثاء کی مسجد کے آثا ر بھی موجود ہیں۔ چھوٹی سی جگہ میں ہے اور صرف دو صفوں کا دالان ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه البخاري) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة ومحمد بن عبد الله المُخَرّمِي- لفظه- قالا: ثنا وكيع عن إبراهيم بن طهمان عن أبي جَمْرَةَ عن ابن عباس.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين من طريق عثمان، وعلى شرط البخاري من طريق المخرمي؛ وقد أخرجه كما يأتي. وأبو جمرة: هو نصر بن عمران الضبَعِيُ. والحديث أخرجه البخاري (2/5) ، والبيهقي (3/176) - من طريق أبي عامر العَقَدِي-، والبيهقي- من طريق ابن المبارك- كلاهما عن إبراهيم بن طهمان... به
سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ اسلام میں مدینہ منورہ کی مسجد نبوی کے بعد سب سے پہلے جہاں جمعہ قائم کیا گیا وہ بحرین کی ایک بستی جواثاء تھی۔ (استاد) عثمان بن ابی شیبہ نے وضاحت کی کہ یہ عبدالقیس کی بستیوں میں سے تھی۔
حدیث حاشیہ:
ظاہر ہے کہ یہ عمل صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے رسول اللہ ﷺ کی تعلیم ہی سے شروع کیا تھا وہ لوگ عبادات کے معاملے میں بہت ہی محتاط ہوا کرتے تھے۔ اور وہ زمانہ نزول وحی کا تھا۔ اگر یہ عمل ناجائز ہوتا تو یقیناًوحی کے ذریعے سے کوئی ہدایت نازل کردی جاتی۔ جوا ثاء کی مسجد کے آثا ر بھی موجود ہیں۔ چھوٹی سی جگہ میں ہے اور صرف دو صفوں کا دالان ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ سے کہتے ہیں اسلام میں مسجد نبوی میں جمعہ قائم کئے جانے کے بعد پہلا جمعہ قریہ جواثاء میں قائم کیا گیا، جو علاقہ بحرین۱؎ کا ایک گاؤں ہے، عثمان کہتے ہیں: وہ قبیلہ عبدالقیس کا ایک گاؤں ہے۲؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یہاں بحرین سے مراد سعودی عرب کا مشرقی علاقہ ہے، ’’جواثی‘‘ منطقہ احساء کے ہفوف نامی شہر کے ایک گاؤں میں واقع ہے۔ ۲؎: اس حدیث سے اور اس کے بعد والی حدیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ گاؤں میں پڑھنا درست ہے، اس لئے کہ جواثی اور ہزم النبیت دونوں گاؤں ہیں، بعض لوگ کہتے ہیں کہ قریہ کا اطلاق عربی میں گاؤں اور شہر دونوں پر ہوتا ہے، اس لئے یہ استدلال تام نہیں، جب کہ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ جواثی بحرین کا ایک شہر ہے اور ہزم النبیت مدینہ ہی کا ایک حصہ ہے۔ اس سلسلے میں بہتر طریق استدلال یہ ہے کہ جمعہ کی فرضیت آیت اور حدیث سے مطلق ثابت ہے اس میں شہر کی قید نہیں، لہذا اس قید کا اضافہ کرنا کتاب اللہ پر زیادتی ہے، جو حنفیہ کے نزدیک حدیث مشہور ہی سے جائز ہے، اس سلسلہ میں علی رضی اللہ عنہ کی جو روایت: «لا جمعةَ ولا تشريقَ إلا في مصرٍ جامعٍ» پیش کی جاتی ہے وہ دراصل موقوف روایت ہے، امام احمد نے اس کے مرفوع ہونے کی تضعیف کی ہے اس لئے اس سے خود حنفیہ کے اصول کے مطابق کتاب اللہ پر زیادتی جائز نہیں کیوں کہ وہ استدلال کے قابل نہیں۔ ابن ابی شیبہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ نے بحرین والوں کو لکھا کہ تم لوگ جمعہ پڑھو جہاں بھی رہو ان کا یہ حکم شہر اور گاؤں دونوں کو عام ہے، اسی طرح بیہقی نے بھی عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کی ہے کہ جمعہ واجب ہے ہر گاؤں پر اگرچہ اس میں صرف چار ہی آدمی ہوں، اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور دیگر صحابہ سے شہر اور صحراء دونوں جگہ میں جمعہ پڑھنا ثابت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn ‘Abbas (RA) said: The Friday prayer first offered in Islam after the Friday prayer offered in the mosque of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) is Friday prayer offered at Juwatha, a village from the villages of al-Bahrain. The narrator ‘Uthman said: it is a village from the village of the tribe of ‘Abd al-Qais.