Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: If 'Eid Occurs On A Friday)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1072.
جناب عطاء بن ابی رباح نےبیان کیا کہ حضرت ابن زبیر کے دور خلافت میں جمعہ اورعید فطرایک ہی دن آگئے تو انہوں نے کہا: دو عیدیں ایک ہی دن میں اکھٹی ہو گئی ہیں۔ پھر انہوں نے ان دونوں کو جمع کر دیا اور پہلے پہر دو رکعتیں پڑھھائیں‘ اس پرکچھ اضافہ نہ کیا‘ حتٰی کہ عصر پڑھی-
تشریح:
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس رخصت کو عوام اور امام سب کےلئے ہی عام سمجھا ہے۔ علاوہ ازیں اس وقت سے بظاہر یہ معلوم ہو رہا ہے کہ حضرت ابن بیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز عید کے بعد پھر ظہر کی نماز نہیں پڑھی۔ بلکہ صرف عصر کی نماز پڑھی۔ لیکن صاحب سبل السلام نے یہ کہا ہے کہ یہ روایت ظہر کے نہ پڑھنے میں نص قاطع نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ممکن ہے کہ انہوں نے نماز ظہر گھر ہی میں ادا کرلی ہو۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم، وصححه ابن خزيمة) . إسناده: حدثنا يحيى بن خلف: ثنا أبو عاصم عن ابن جريج قال: قال عطاء.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط مسلم؛ وابن جريج - واسمه عبد الملك بن عبد العزيز- وإن كان مدلساً؛ فاقد روى ابن أبي خيثمة بإسناد صحيح عنه أنه قال: إذا قلت: قال عطاء؛ فأنا سمعته منه، و[ن لم أقل: سمعت. وهذه فائدة مهمة؛ لعله غفل عنها صاحب الروضة الندية ، فقال (1/145) : وفي إسناده مقال ! وله طريق أخرى: عند النسائي (1/236) عن وهب بن كَيْسَان قال: اجتمع عيدان على عهد ابن الزّبير؛ فأخَّر الخروج حتى تعالى النهار، ثم خرج فخطب، فأطال الخطبة، ثم نزل فصلى، ولم يصل للناس يومئذ الجمعة. فذُكِرَ ذلك لابن عباس؟ فقال: أصاب السنة. وإسناده صحيح على شرط مسلم.
جناب عطاء بن ابی رباح نےبیان کیا کہ حضرت ابن زبیر کے دور خلافت میں جمعہ اورعید فطرایک ہی دن آگئے تو انہوں نے کہا: دو عیدیں ایک ہی دن میں اکھٹی ہو گئی ہیں۔ پھر انہوں نے ان دونوں کو جمع کر دیا اور پہلے پہر دو رکعتیں پڑھھائیں‘ اس پرکچھ اضافہ نہ کیا‘ حتٰی کہ عصر پڑھی-
حدیث حاشیہ:
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس رخصت کو عوام اور امام سب کےلئے ہی عام سمجھا ہے۔ علاوہ ازیں اس وقت سے بظاہر یہ معلوم ہو رہا ہے کہ حضرت ابن بیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز عید کے بعد پھر ظہر کی نماز نہیں پڑھی۔ بلکہ صرف عصر کی نماز پڑھی۔ لیکن صاحب سبل السلام نے یہ کہا ہے کہ یہ روایت ظہر کے نہ پڑھنے میں نص قاطع نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ممکن ہے کہ انہوں نے نماز ظہر گھر ہی میں ادا کرلی ہو۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عطاء کہتے ہیں عبداللہ بن زبیر ؓ کے زمانے میں جمعہ اور عید دونوں ایک ہی دن اکٹھا ہو گئے تو آپ نے کہا: ایک ہی دن میں دونوں عیدیں اکٹھا ہو گئی ہیں، پھر آپ نے دونوں کو ملا کر صبح کے وقت صرف دو رکعت پڑھ لی، اس سے زیادہ نہیں پڑھی یہاں تک کہ عصر پڑھی۱؎۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: دراصل عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما گھر سے نکلے ہی نہیں (جیسا کہ اگلی حدیث میں ہے) اس سے لوگوں نے یہ سمجھا کہ انہوں نے ظہر بھی نہیں پڑھی، حالانکہ ایسی بات نہیں، آپ نے گھر میں ظہر پڑھ لی تھی، کیونکہ عید کے دن جمعہ معاف ہے ظہر نہیں۔ یہ اسلام کا عام قاعدہ ہے کہ جس سے جمعہ کی فرضیت ساقط ہے اس کے لئے ظہر پڑھنی ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Ata said: The Friday and the ‘Id prayers synchronized during the time of Ibn al-Zubair. He said: Two festivals (‘Id and Friday) synchronized on the same day. He combined them and offered two rak’ahs in the morning and did not add anything to them until he offered the afternoon prayer.