Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: The Call Of Prayer On Friday)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1089.
سیدنا سائب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک ہی مؤذن تھا۔ یعنی بلال اور (ابن اسحاق نے) سابقہ حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات رجال مسلم؛ على التفصيل المعروف في ابن إسحاق، وقد عنعنه، لكنه قد صَرَّح بالتحديث في رواية عنه كما يأتي. وعبدة: هو ابن سليمان الكِلابي. والحديث أخرجه ابن ماجه (1/348) ، وأحمد (3/449) من طرق أخرى عن ابن إسحاق... به. وأحمد من طريق إبراهيم بن سعد الزهري عنه قال: حدثني محمد بن مسلم ابن عبيد الله الزهري... به؛ ولفظه: لم يكن لرسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إلا مؤذن واحد في الصلوات كلها؛ في الجمعة وعْيرها، يؤذن ويقيم، قال: كان بلال يؤذن إذا جلس رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ على المنبر يوم الجمعة، ويقيم إذا نزل، ولأبي بكر وعمر رضي الله عنهما؛ حتى كان عثمان. وهذا إسناد حسن صحيح.
سیدنا سائب ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا ایک ہی مؤذن تھا۔ یعنی بلال اور (ابن اسحاق نے) سابقہ حدیث کے ہم معنی بیان کیا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سائب بن یزید ؓ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ کے پاس سوائے ایک مؤذن بلال ؓ کے کوئی اور مؤذن نہیں تھا۱؎۔ پھر راوی نے اسی مفہوم کی حدیث ذکر کی۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: جہاں تک اس اعتراض کا تعلق ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال، ابن ام مکتوم، ابومحذورہ اور سعد القرط رضی اللہ عنھم پر مشتمل مؤذنین کی ایک جماعت تھی، پھر یہ کہنا کیسے صحیح ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا؟ تواس کا جواب یہ ہے کہ مسجد نبوی میں جمعہ کی نماز کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بلال رضی اللہ عنہ کے علاوہ کوئی اور مؤذن نہیں تھا، کیونکہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے سلسلے میں یہ منقول نہیں ہے کہ وہ جمعہ کی اذان دیتے تھے، اور ابومحذورہ رضی اللہ عنہ مکہ مکرمہ کے مؤذن تھے اورسعد القرط رضی اللہ عنہ قبا کے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Sa'ib said: There was no other mu'adhdhin (pronouncer) of the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) except Bilal (RA). The narrator then reported the tradition to the same effect.