Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
109.
جناب ابوعلقمہ سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان ؓ نے پانی منگوایا اور وضو کیا۔ (پہلے انہوں نے) اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک دھویا۔ علقمہ نے کہا: پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا تین بار۔ اور پورے وضو میں تین تین بار اعضاء کے دھونے کو بیان کیا اور کہا کہ پھر اپنے سر کا مسح کیا، بعد ازاں پاؤں دھوئے اور کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تھا، انہوں نے ایسے ہی وضو کیا تھا جیسے کہ تم نے مجھے وضو کرتے دیکھا ہے۔ پھر زہری کی حدیث کی مانند بیان کیا بلکہ اس سے بھی کامل بیان کیا۔ (یعنی جس میں خشوع، خضوع سے نماز پڑھنے اور اس پر اجر کا ذکر آیا ہے ۔ سابقہ حدیث 106 )۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن صحيح وحسنه (*) . إسناده: حدثثا إبراهيم بن موسى: أخبرنا عيسى: أخبرنا عبيد الله- يعني: ابن أبي زياد- عن عبد الله بن عبيد بن عمير عن أبي علقمة. وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم ثقات رجال مسلم؛ غير عبيد الله بن أبي زياد- وهو القَدَاح أبو الحصين المكي-؛ وهو حسن الحديث إذا لم يخالف، وقد وافق (*) كذا الأصل ، لم يكمل الشيخ رحمه الله العبارة. (الناشر) .في هذا الحديث غيره من الثقات. وعيسى: هو ابن يونس. وأبو علقمة هو المصري مولى بني هاشم؛ لا يعرف اسمه. والحديث؛ أخرجه الدارقطني (31) من طريق محمد بن بكر: نا عبيد الله بن أبي زياد القداح... به بتمامه.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب ابوعلقمہ سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان ؓ نے پانی منگوایا اور وضو کیا۔ (پہلے انہوں نے) اپنے دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو پہنچوں تک دھویا۔ علقمہ نے کہا: پھر کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا تین بار۔ اور پورے وضو میں تین تین بار اعضاء کے دھونے کو بیان کیا اور کہا کہ پھر اپنے سر کا مسح کیا، بعد ازاں پاؤں دھوئے اور کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا تھا، انہوں نے ایسے ہی وضو کیا تھا جیسے کہ تم نے مجھے وضو کرتے دیکھا ہے۔ پھر زہری کی حدیث کی مانند بیان کیا بلکہ اس سے بھی کامل بیان کیا۔ (یعنی جس میں خشوع، خضوع سے نماز پڑھنے اور اس پر اجر کا ذکر آیا ہے ۔ سابقہ حدیث 106 )۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوعلقمہ کہتے ہیں کہ عثمان ؓ نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پہلے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا پھر دونوں ہاتھوں کو پہونچوں تک دھویا، پھر تین بار کلی کی، اور تین بار ناک میں پانی ڈالا، اور اسی طرح وضو کے اندر بقیہ تمام اعضاء کو تین بار دھونے کا ذکر کیا، پھر کہا: اور آپ (عثمان ؓ) نے اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنے دونوں پیر دھوئے اور کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے جیسے تم لوگوں نے مجھے وضو کرتے دیکھا، پھر زہری کی حدیث ( نمبر ۱۰۶ ) کی طرح اپنی حدیث بیان کی اور ان کی حدیث سے کامل بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abu ‘Alqamah said that ‘Uthman (RA) called for water and performed ablution. He then poured water with the right hand or the left hand; he then washed them up to the wrist; he then rinsed the mouth and snuffed up water three times. The narrator mentioned that ‘Uthman (RA) washed each part three times. He then wiped head and washed his feet. He said: I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performing ablution as you saw me perform ablution. He then reported the tradition like that of al-Zuhri and completed it.