Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: The Imam Talking To Someobe During His Khutbah)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1091.
جناب عطاء بن ابی رباح، سیدنا جابر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک بار) جمعہ کے روز جب رسول اللہ ﷺ (منبر پر) برابر (تشریف فرما) ہو گئے تو فرمایا: ”بیٹھ جاؤ!“ اسے سیدنا ابن مسعود ؓ نے سنا تو مسجد کے دروازے ہی پر بیٹھ گے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کو دیکھا تو فرمایا: ”اے عبداللہ بن مسعود! آگے آ جاؤ۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں اس حدیث کا مرسل ہونا معروف ہے۔ محدثین کی ایک جماعت اسے عطاء (تابعی) سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ (یعنی درمیان میں صحابی کا واسطہ متروک ہے) اور مخلد ”شیخ“ ہے۔ (یعنی اس کی حدیث لکھی جاتی ہے۔)
تشریح:
1۔ خطیب کو حق حاصل ہے کہ سامعین سے حسب ضرورت کوئی بات کر سکتا ہے۔ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعمیل ارشاد نبوی ﷺ کی کیفیت دیکھئے کہ حکم سنتے ہی بیٹھ گئے اور قدم تک نہیں بڑھایا۔ اس قسم کے لوگوں پر زبان طعن دراز کرنا کہ یہ لوگ بعد از وفات نبی ﷺ (نعوذباللہ) مرتد گئے تھے یا منافق بن گئے تھے اپنے خبث باطن کے اظہار کے علاوہ کچھ نہیں۔ 2۔ احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خطبے کے دوران سامعین کو آپس میں گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ مگر خطیب بات کرسکتا ہے۔ 3۔ یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺکے احکام کی فورا تاخیر تعمیل ضروری ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح، وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين ! ورافقه الذهبي إ) إسناده: حدثنا يعقوب بن كعب الأنطاكي: ثنا مَخْلَدُ بن يزيد: ثنا ابن جريج عن عطاء عن جابر. قال أبو داود: هذا يعرف مرسلاً؛ إنما رواه الناس عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ومخلد هو شيخ .
قلت: هو صدوق من رجال الشيخين، وله أوهام كما في التقريب ، ولكنه لم يتفرد به كما يأتي. وبقية رجال الإسناد ثقات رجال الشيخين؛ غير يعقوب بن كعب، وهو ثقة. والحديث أخرجه البيهقي (3/218) من طريق معاذ بن معاذ: أبَنا ابن جريج... به. وقال: ورواه عمرو بن دينار عن عطاء؛ فأرسله . وتابعه أيضا الوليد بن مسلم؛ لكنه خالف فقال: ثنا ابن جريج عن عطاء بن أبي رباح عن ابن عباس قال... فذكره. أخرجه الحاكم (1/283- 284) عن هشام بن عمار: ثنا الوليد... وقال: صحيح على شرط الشيخين ! ووافقه الذهبي! وأقول: هو كذلك لولا الخالفة؛ وأظنها من هشام؛ فإنه مضعف من قبل حفظه. فالصواب أنه من (مسند جابر) ؛ لانفاق مخلد بن يزيد ومعاذ بن معاذ عليه.
جناب عطاء بن ابی رباح، سیدنا جابر ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ (ایک بار) جمعہ کے روز جب رسول اللہ ﷺ (منبر پر) برابر (تشریف فرما) ہو گئے تو فرمایا: ”بیٹھ جاؤ!“ اسے سیدنا ابن مسعود ؓ نے سنا تو مسجد کے دروازے ہی پر بیٹھ گے۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کو دیکھا تو فرمایا: ”اے عبداللہ بن مسعود! آگے آ جاؤ۔“ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں اس حدیث کا مرسل ہونا معروف ہے۔ محدثین کی ایک جماعت اسے عطاء (تابعی) سے وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں۔ (یعنی درمیان میں صحابی کا واسطہ متروک ہے) اور مخلد ”شیخ“ ہے۔ (یعنی اس کی حدیث لکھی جاتی ہے۔)
حدیث حاشیہ:
1۔ خطیب کو حق حاصل ہے کہ سامعین سے حسب ضرورت کوئی بات کر سکتا ہے۔ اور حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تعمیل ارشاد نبوی ﷺ کی کیفیت دیکھئے کہ حکم سنتے ہی بیٹھ گئے اور قدم تک نہیں بڑھایا۔ اس قسم کے لوگوں پر زبان طعن دراز کرنا کہ یہ لوگ بعد از وفات نبی ﷺ (نعوذباللہ) مرتد گئے تھے یا منافق بن گئے تھے اپنے خبث باطن کے اظہار کے علاوہ کچھ نہیں۔ 2۔ احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ خطبے کے دوران سامعین کو آپس میں گفتگو کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ مگر خطیب بات کرسکتا ہے۔ 3۔ یہ حدیث اس بات پر بھی دلالت کرتی ہے۔ کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہﷺکے احکام کی فورا تاخیر تعمیل ضروری ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جمعہ کے دن جب منبر پر اچھی طرح سے بیٹھ گئے تو آپ نے لوگوں سے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ“ تو عبداللہ بن مسعود ؓ نے (جو اس وقت مسجد کے دروازے پر تھے) اسے سنا تو وہ مسجد کے دروازے ہی پر بیٹھ گئے، تو انہیں رسول اللہ ﷺ نے دیکھا تو فرمایا: ”عبداللہ بن مسعود! تم آ جاؤ۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث مرسلاً معروف ہے کیونکہ اسے لوگوں نے عطاء سے، عطاء نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے، اور مخلد شیخ ہیں، (یعنی مراتب تعدیل کے پانچویں درجہ پر ہیں جن کی روایتیں ”حسن“ سے نیچے ہی ہوتی ہیں، الا یہ کہ ان کا کوئی متابع موافق ہو)
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Jabir (RA) said: When the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) seated himself on the pulpit on a Friday he said, sit down. Ibn Mas'ud (RA) heard that and sat down at the door of mosque, and when the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) saw him, he said: Come here, 'Abd Allah b. Mas'ud. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This tradition is known as mursal (the successor reports directly from the Prophet, omitting then name of the Companion). The people narrated it from the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) on the authority of 'Ata'. Makhlad is his teacher.