Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: Sitting Down On The Minbar)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1092.
نافع، سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ آپ ﷺ جب منبر پر تشریف لاتے تو بیٹھ جاتے، حتیٰ کہ مؤذن اذان سے فارغ ہو جاتا۔ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر بیٹھ جاتے اور کلام نہ کرتے، پھر کھڑے ہوتے اور (دوسرا) خطبہ دیتے۔
تشریح:
1۔ جمعہ میں منبر پرکھڑے ہوکر خطبہ دینا مستحب ہے۔ بلاعذرخطبہ بیٹھ کر دینا ناجائز ہے۔ دونوں خطبوں کے درمیان آپ ﷺ کا بیٹھنا مختصر سا ہوتا تھا۔ 2۔ خطبے عددی اعتبار سے دو ہیں تین نہیں۔ مسنون خطبوں سے پہلے تقریر یا بیان وغیرہ اس عدد کو بڑھا دیتا ہے۔ اس لئے جائز نہیں۔ یہ سنت رسول ﷺسے انحراف ہے۔ جب کہ ضرورت سنت رسول ﷺ پر عمل کرنے کی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح. وأخرجه الشيخان مختصراً) . إسناده: حدثنا محمد بن سليمان الأنباري: ثنا عبد الوهاب- يعني: ابن عطاء- عن العمري عن نافع عن ابن عمر.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ غير العمري- وهو عبد الله بن عمر بن حفص ابن عاصم بن عمر بن الخطاب المُكَبَّر-، وهو ضعيف من قبل حفظه. وقال المنذري (2/17) : v وفيه مقال . لكن الحديث صحيح؛ فقد تابعه عليه أخوه المصغر عبيد الله عن نافع... به مختصراً: كان رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَء يخطب يوم الجمعة خطبتين؛ بينهما جلسة. أخرجه الترمذي (رقم 506) - وصححه-، والبيهقي (3/196) بإسناد صحيح. وقد أخرجاه نحوه. وأخرج الحاكمٍ (1/283) من طريق مصعب بن سَلآم عن هشام الغازِ عن نافع... به مختصرا؛ بلفظ: كان النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إذا خرج يوم الجمعة فقعد على المنبر؛ أذنَ بلال. وقال: صحيح الإسناد ! وتعقبه الذهبي بقوله:
قلت: مصعب ليس بحجة .
قلت: ويشهد له حديث السائب المتقدم برقم (998) . vوالحديث أخرجه أحمد (2/91 و 98) من طرق أخرى عن عبد الله بن عمر... مختصرأ.
نافع، سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ دو خطبے ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ آپ ﷺ جب منبر پر تشریف لاتے تو بیٹھ جاتے، حتیٰ کہ مؤذن اذان سے فارغ ہو جاتا۔ پھر آپ ﷺ کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر بیٹھ جاتے اور کلام نہ کرتے، پھر کھڑے ہوتے اور (دوسرا) خطبہ دیتے۔
حدیث حاشیہ:
1۔ جمعہ میں منبر پرکھڑے ہوکر خطبہ دینا مستحب ہے۔ بلاعذرخطبہ بیٹھ کر دینا ناجائز ہے۔ دونوں خطبوں کے درمیان آپ ﷺ کا بیٹھنا مختصر سا ہوتا تھا۔ 2۔ خطبے عددی اعتبار سے دو ہیں تین نہیں۔ مسنون خطبوں سے پہلے تقریر یا بیان وغیرہ اس عدد کو بڑھا دیتا ہے۔ اس لئے جائز نہیں۔ یہ سنت رسول ﷺسے انحراف ہے۔ جب کہ ضرورت سنت رسول ﷺ پر عمل کرنے کی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ (جمعہ کے دن) دو خطبہ دیتے تھے وہ اس طرح کہ آپ منبر پر چڑھنے کے بعد بیٹھتے تھے یہاں تک کہ مؤذن فارغ ہو جاتا، پھر آپ ﷺ کھڑے ہوتے اور خطبہ دیتے، پھر (تھوڑی دیر) خاموش بیٹھتے پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیتے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Ibn 'Umar said: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) used to deliver two sermons. He would sit down when he ascended the pulpit till he (I think he meant the mu'adhdhin) finished. He would then stand up and preach, then sit down and say nothing, then stand up and preach.