Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: A Person Giving The Khutbah While Leaning On A Bow)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1100.
حارث بن نعمان کی صاحبزادی بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۃ ق رسول اللہ ﷺ کے منہ مبارک سے سن کر ہی یاد کی ہے۔ آپ ﷺ اسے ہر خطبہ جمعہ میں پڑھا کرتے تھے۔ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا اور ہمارا تنور ایک ہی تھا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ روح بن عبادہ نے شعبہ سے روایت کرتے ہوئے اس خاتون کا نسب یوں ذکر کیا ”بنت حارثہ بن نعمان“ جبکہ ابن اسحاق نے ”ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان“ کہا۔
تشریح:
خطبہ جمعہ میں قرآن کریم کی آیات ہی سے وعظ کہنا چاہیے۔ اور سورہ ق کو موضوع بنانا مسنون وموکد ہے کہ سامعین کو قیامت اور اس کے حساب کتاب کی شدت یاد دلائی جائے۔ اور وہ اقوام سابقہ کی تاریخ وانجام سے بھی غافل نہ رہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث صحيح. وأخرجه مسلم في صحيحه ) . إسناده: حدثنا محمد بن بشار: ثنا محمد بن جعفر: ثنا شعبة عن خُبَيْب عن عبد الله بن محمد بن مَعْنٍ عن بنت الحارث بن النعمان. قال أبو داود: قال روح بن عبادة عن شمعبة قال: بنت حارثة بن النعمان. وقال ابن إسحاق: أم هشام بنت حارثة بن النعمان -
قلت: وهذا إسناد رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير عبد الله بن محمد ابن معين، ولم يوثقه غير ابن حبان. ولهذا قال الذهبي في الميزان : وُئقَ؛ فيه جهالة ، واحتج به مسلم؛ ما روى عنه سوى خُبَيْبِ بن عبد الرحمن... ! ثم ساق له هذا الحديث. وفي قوله: احتج به مسلم نظر؛ فقد ساق له عقبه متابعاً- بل متابعين- كما يأتي، وليس له عنده إلا هذا الحديث، كما في التهذيب ؛ فلا يظهر حينئذ أنه احتج به. والحديث أخرجه أحمد (6/463) : ثنا محمد بن جعفر... به؛ إلا أنه قال: حارثة. وكذلك أخرجه مسلم (3/13) ، والبيهقبب (3/211) من هذا الوجه. وتابعه يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زُرَارة عن أم هشام بنت حارثة بن النعمان... به؛ مع تقديم وتأخير. أخرجه مسلم والبيهقي، وأحمد (6/435- 436) ، وقال البيهقي: وأم هشام بنت حارثة بن النعمان: هي أخت عمرة بنت عبد الرحمن لأمها .
قلت: وقد روت عمرة هذا الجديث عن أختها أم هشام، كما يأتي بعد حديث. وتابعه أيضا محمد بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة عن ابنة حارثة بن النعمان... به؛ دون قصة التنور. أخرجه النسائي (1/208- 209) ، وأحمد (6/435) . وإسناده صحيح؛ إن كان محمد هذا سمعه منها.
قلت: فهذه المتابعات تشهد لصحة حديث ابن معن. والله أعلم.
حارث بن نعمان کی صاحبزادی بیان کرتی ہیں کہ میں نے سورۃ ق رسول اللہ ﷺ کے منہ مبارک سے سن کر ہی یاد کی ہے۔ آپ ﷺ اسے ہر خطبہ جمعہ میں پڑھا کرتے تھے۔ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا اور ہمارا تنور ایک ہی تھا۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ روح بن عبادہ نے شعبہ سے روایت کرتے ہوئے اس خاتون کا نسب یوں ذکر کیا ”بنت حارثہ بن نعمان“ جبکہ ابن اسحاق نے ”ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان“ کہا۔
حدیث حاشیہ:
خطبہ جمعہ میں قرآن کریم کی آیات ہی سے وعظ کہنا چاہیے۔ اور سورہ ق کو موضوع بنانا مسنون وموکد ہے کہ سامعین کو قیامت اور اس کے حساب کتاب کی شدت یاد دلائی جائے۔ اور وہ اقوام سابقہ کی تاریخ وانجام سے بھی غافل نہ رہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
(ام ہشام) بنت حارث (حارثہ بن نعمان) بن نعمان ؓ کہتی ہیں میں نے سورۃ ” ق“ رسول اللہ ﷺ کی زبان (مبارک) سے سنتے ہی سنتے یاد کی ہے، آپ اسے ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ ﷺ کا اور ہمارا ایک ہی چولہا تھا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Bint al-Harith bin al-Numan said: I memorized Surah al-Qaf from the mouth of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم; he would recite it in his speech on every friday. Our oven and his oven were same. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Rawh bin Ubadah reported on the authority of Shubah the name Bint Harithah bin al-Numan; and Ibn Ishaq reported the name of Umm Hisham hint Harithah bin al-Numan.