باب: منبر سے اترنے کے بعد امام کسی سے کوئی بات کرے
)
Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: The Imam Speaking After He Comes Down From The Minbar)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1120.
سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ منبر سے اترتے اور کوئی شخص اپنی ضرورت سے آپ ﷺ کے پاس آ جاتا تو آپ ﷺ اس کے ساتھ کھڑے ہو جاتے‘ حتیٰ کہ وہ اپنی ضرورت پوری کر لیتا‘ پھر آپ ﷺ (مصلے پر) کھڑے ہوتے اور نماز پڑھاتے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ثابت سے یہ حدیث معروف نہیں ہے۔ جریر بن حازم اس بیان میں منفرد ہے۔
تشریح:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم اس قسم کا ایک واقعہ جس میں دوران خطبہ خطبہ چھوڑ کر سائل سے گفتگو کرنے کا ذکر ہے۔ صحیح مسلم۔ (حدیث 876) میں ہے۔ علاوہ ازیں اس قسم کا واقعہ کسی نماز کے موقع پر بھی پیش آیا تھا۔ جیسے کہ جامع ترمذی میں ہے کہ نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اورآپﷺ سے باتیں کرنے لگا۔ حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اونگھ آنے لگی۔ (ترمذی، حدیث: 518۔ ابو دائود، حدیث: 201) اور مسئلہ یوں ہی ہے کہ اگر امام یا کوئی اور شخص کوئی ضرورت پوری کرنا چاہے۔ تو کوئی حرج نہیں مگر اہل جماعت کو اذیت نہیں ہونی چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: جرير ثقة؛ لكنه وهِم في هذا الحديث؛ كما قال البخاري وغيره، قالوا: والصحيح المشهور عن ثابت ما روى حماد بن سلمة وغيره عنه عن أنس قال: أقيمت صلاة العشاء فقام رجل فقال: يا رسول الله! إن لي حاجة؟ فقام يُناجيه حتى نعِس القوم أو بعض القوم، ثم صلى بهم. وهو في الكتاب الآخر رقم (198) ) . إسناده: حدثنا مسلم بن إبراهيم عن جرير [ هو ] ابن حازم- لا أدري كيف؟ قاله (الضمير في: قاله يعود إلي قوله: هو ابن حازم .) مسلم أوْلا؟- عن ثابت... قال أبو داود...
قلت: هذا إسناد رجاله ثقات رجال الشيخين؛ إلا أن العلماء- ومنهم المصنف- أعلُوه بتفرد جرير بن حازم بروايته بهذا السياق، ووهّمُوه في ذلك؛ كما يأتي. والحديث أخرجه النسائي (1/209) ، والترمذي (2/394) ، وابن ماجه (1/345) ، والبيهقي (3/224) ، والطيالسى (1/144/696) ، وأحمد (3/213) من طرق أخرى عن جرير بن حازم عن ثابت... به. وقال الترمذي: هذا حديث لا نعرفه إلا من حديث جرير بن حازم. وسمعت محمداً يقول: وهم جرير بن حازم في هذا الحديث، والصحيح ما روي عن ثابت عن أنس قال... (فذكر الحديث الذي رأيته آنفاً) . قال محمد: والحديث هو هذا، وجرير ابن حازم ربما يهم في الشيء وهو صدوق . وقال البيهقي- عقب قول المصنف المذكور آنفاً، وإشارته إلى ما ذكرنا عن البخاري-: والمشهور عن ثابت ما أخْبرنا... ثم ساق الحديث من طريق حماد بن سلمة وعمارة كلاهما عن ثابت. وقال في حديث عمارة: رواه مسلم .
قلت: ورواه أيضاً من طريق حمّاد، كما رواه المصنف في الكتاب الآخر.
سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ منبر سے اترتے اور کوئی شخص اپنی ضرورت سے آپ ﷺ کے پاس آ جاتا تو آپ ﷺ اس کے ساتھ کھڑے ہو جاتے‘ حتیٰ کہ وہ اپنی ضرورت پوری کر لیتا‘ پھر آپ ﷺ (مصلے پر) کھڑے ہوتے اور نماز پڑھاتے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ثابت سے یہ حدیث معروف نہیں ہے۔ جریر بن حازم اس بیان میں منفرد ہے۔
حدیث حاشیہ:
یہ روایت سندا ضعیف ہے۔ تاہم اس قسم کا ایک واقعہ جس میں دوران خطبہ خطبہ چھوڑ کر سائل سے گفتگو کرنے کا ذکر ہے۔ صحیح مسلم۔ (حدیث 876) میں ہے۔ علاوہ ازیں اس قسم کا واقعہ کسی نماز کے موقع پر بھی پیش آیا تھا۔ جیسے کہ جامع ترمذی میں ہے کہ نماز کی اقامت کہہ دی گئی تو ایک شخص نے نبی کریم ﷺ کا ہاتھ پکڑ لیا اورآپﷺ سے باتیں کرنے لگا۔ حتیٰ کہ کچھ لوگوں کو اونگھ آنے لگی۔ (ترمذی، حدیث: 518۔ ابو دائود، حدیث: 201) اور مسئلہ یوں ہی ہے کہ اگر امام یا کوئی اور شخص کوئی ضرورت پوری کرنا چاہے۔ تو کوئی حرج نہیں مگر اہل جماعت کو اذیت نہیں ہونی چاہیے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ (خطبہ دے کر) منبر سے اترتے تو آدمی کوئی ضرورت آپ کے سامنے رکھتا تو آپ اس کے ساتھ کھڑے باتیں کرتے یہاں تک کہ وہ اپنی حاجت پوری کر لیتا، یعنی اپنی گفتگو مکمل کر لیتا، پھر آپ کھڑے ہوتے اور نماز پڑھاتے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث ثابت سے معروف نہیں ہے، یہ جریر بن حازم کے تفردات میں سے ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Anas ibn Malik: I saw the Apostle (صلی اللہ علیہ وسلم) would descend from the pulpit and a man stop him for his need. He would remain standing with him until his need was fulfilled. Then he would stand and pray. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: This tradition is not well known from the narrator Thabit. Jarir b. Hazim is the only narrator of this tradition.