Abu-Daud:
Chapter On The Friday Prayer
(Chapter: Praying After The Friday Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1133.
عطاء ؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابن عمر ؓ کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نماز پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے، جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا ہوتا کچھ ہٹ جاتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور پھر اس سے تھوڑا سا اور ہٹ جاتے اور چار رکعات پڑھتے۔ میں نے عطاء سے پوچھا، آپ نے سیدنا ابن عمر ؓ کو ایسا کرتے ہوئے کتنی بار دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا، کئی بار۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں اس روایت کو عبدالملک بن ابی سلیمان نے بھی روایت کیا ہے مگر مکمل بیان نہیں کیا۔
تشریح:
توضیح:۔ جمعہ کے بعد سنتوں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا اپنا فعل گھر جا کر دو رکعت پڑھنے کا ہے۔ اور امت کو چار رکعت کی ترغیب دی ہے۔ بغیر اس فرق کے کہ مسجد میں پڑھی جایئں یا گھر میں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ غالباً نبی کریم ﷺ کے فعل اور قول دونوں کوجمع کرلیتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے صریح فرمان یا عمل سے چھ رکعت پڑھنا ثابت نہیں ہے بہرحال چار رکعت افضل اور ر احج ہیں۔ دیکھئے (مرعاة المفاتیح، حدیث: 1175) اور بعض نے یہ تطبیق بھی دی ہے کہ مسجد میں پڑھنی ہوں تو چاررکعتیں اورگھرجا کر پڑھنی ہوں تو دورکعتیں پڑھی جائیں-
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا ابراهيم بن الحسن: ثنا حجاج بن محمد عن ابن جريج: أخبرني عطاء.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين؛ غير إبراهيم بن الحسن- وهو أبو إسحاق المِصيِصيّ المِقْسَمِيّ-، وهو ثقة. والحديث أخرجه البيهقي (3/241) من طريق جعفر بن عون: أبَنا ابن جريج... به. ورواه الترمذي من طريق سقيان عن ابن جريج... به مختصراً، كما تقدم تحت الحديث (1035) .
عطاء ؓ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابن عمر ؓ کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نماز پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے، جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا ہوتا کچھ ہٹ جاتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور پھر اس سے تھوڑا سا اور ہٹ جاتے اور چار رکعات پڑھتے۔ میں نے عطاء سے پوچھا، آپ نے سیدنا ابن عمر ؓ کو ایسا کرتے ہوئے کتنی بار دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا، کئی بار۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں اس روایت کو عبدالملک بن ابی سلیمان نے بھی روایت کیا ہے مگر مکمل بیان نہیں کیا۔
حدیث حاشیہ:
توضیح:۔ جمعہ کے بعد سنتوں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کا اپنا فعل گھر جا کر دو رکعت پڑھنے کا ہے۔ اور امت کو چار رکعت کی ترغیب دی ہے۔ بغیر اس فرق کے کہ مسجد میں پڑھی جایئں یا گھر میں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ غالباً نبی کریم ﷺ کے فعل اور قول دونوں کوجمع کرلیتے تھے۔ رسول اللہ ﷺ کے صریح فرمان یا عمل سے چھ رکعت پڑھنا ثابت نہیں ہے بہرحال چار رکعت افضل اور ر احج ہیں۔ دیکھئے (مرعاة المفاتیح، حدیث: 1175) اور بعض نے یہ تطبیق بھی دی ہے کہ مسجد میں پڑھنی ہوں تو چاررکعتیں اورگھرجا کر پڑھنی ہوں تو دورکعتیں پڑھی جائیں-
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابن جریج عطاء سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ابن عمر ؓ کو دیکھا کہ وہ جمعہ کے بعد نفل پڑھتے تو اپنی اس جگہ سے جہاں انہوں نے جمعہ پڑھا تھا، تھوڑا سا ہٹ جاتے زیادہ نہیں، پھر دو رکعتیں پڑھتے پھر پہلے سے کچھ اور دور چل کر چار رکعتیں پڑھتے۔ ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء سے کہا: آپ نے ابن عمر کو کتنی بار ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ تو انہوں نے کہا: بارہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن ابی سلیمان نے نامکمل طریقہ پر روایت کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abdullah ibn 'Umar (RA): Ibn Jurayj said: Ata' told me that he saw Ibn 'Umar (RA) pray after the Friday prayer. He moved a little from the place where he offered the Friday prayer. Then he would pray two rak'ahs. He then walked far away from that place and would offer four rak'ahs. I asked Ata': How many times did you see Ibn 'Umar (RA) do that? He replied: Many times. AbuDawud said: This has been narrated by Abdul Malik ibn AbuSulayman, but did not narrate it completely.