Abu-Daud:
The Book Of The Prayer For Rain (Kitab al-Istisqa')
(Chapter: Collection Of Chapters Regarding Salat Al-Istisqa')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1163.
جناب محمد بن مسلم (ابن شہاب زہری) نے اپنی سند سے یہ حدیث بیان کی، مگر نماز کا ذکر نہیں کیا اور کہا: آپ ﷺ نے اپنی چادر کو پلٹایا۔ اس طرح کہ اس کا دایاں کنارہ اپنے بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر کر لیا پھر اللہ عزوجل سے دعا فرمائی۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: (كذا في أصل الشيخ- رحمه الله-؛ لم يكمل ما أراد قوله. (الناشر) . إسناده: حدثنا محمد بن عوف قال: قرأت في كتاب عمرو بن الحارث - يعني: الحمصي- عن عبد الله بن سالم عن الزبَيْدِي عن محمد بن مسلم... بهذا الحديث بإسناده؛ لم يذكر الصلاة[قال] ...
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات؛ غير عمرو بن الحارث الحمصي؛ قال للذهبي: غير معروف العدالة . وقال الحافظ: مقبول ؛ يعني: عند المتابعة.
قلت: ولم يتفرد بهذه الزيادة؛ فحديثه صحيح يشهد له الحديث الأتي بعده. والحديث أخرجه البيهقي (3/350) من طريق المصنف.
( استسقاء)کی معنی ہیں ’’پانی طلب کرنا‘‘ یعنی خشک سالی ہو اور اس وقت بارش نہ ہو رہی ہو‘جب فصلوں کو بارش کی ضرورت ہو‘ تو ایسے موقع پر رسول اللہ ﷺ سے دعاؤں کے علاوہ با جماعت دو رکعت نماز پڑھنا بھی ثابت ہے ‘جسے نماز استسقاء کہا جاتا ہے ‘ یہ ایک مسنون عمل ہے اس کا طریق کار کچھ اس طرح سے ہے :
٭اس نماز کو کھلے میدان میں ادا کیا جائے۔
٭اس کے لیے اذان و اقامت کی ضرورت نہیں۔
٭صرف دل میں نیت کرے کہ میں نماز استسقاء ادا کر رہا ہوں۔
٭بلند آواز سے قراءت کی جائے۔
٭لوگ عجزوانکسار کا اظہار کرتے ہوئے نماز کے لیے جائیں۔
٭انفرادی اور اجتماعی طور پر توبہ استغفار ‘ترک معاصی اور رجوع الی اللہ کا عہد کیا جائے۔
٭کھلے میدان میں منبر پر خطبے اور دعا کا اہتمام کیا جائے ‘تاہم منبر کے بغیر بھی جائز ہے۔
٭سورج نکلنے کے بعد یہ نماز پڑھی جائے‘ بہتر یہی ہے رسول اللہ نے اسے سورج نکلتے ہی پڑھا ہے۔
٭جمہور علماء کے نزدیک امام نماز پڑھا کر خطبہ دے‘ تا ہم قبل از نماز بھی جائز ہے۔
٭نماز گاہ میں امام قبلہ رخ کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اتنے بلند کرے کہ بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگے ۔
٭دعا کے لیے ہاتھوں کی پشت آسمان کی طرف اور ہتھیلیاں زمین کی طرف ہوں ‘تا ہم ہاتھ سر سے اوپر نہ ہوں۔
٭دعا منبر پر ہی قبلہ رخ ہو کر کی جائے ۔
٭ لوگ چادریں ساتھ لے کر جائیں ‘دعا کے بعد اپنی اپنی چادر کو الٹا دیا جائے یعنی چادر کا اندر کا حصہ باہر کر دیا جائے اور دایاں کنارہ بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر چال لیا جائے ۔ یہ سارے کام امام کے ساتھ مقتدی بھی کریں۔
٭ ہاتھوں کی پشتوں کو آسمان کی طرف کرنا اور چادروں کو پلٹنا ‘یہ نیک فالی کے طور پر ہے ‘یعنی یا اللہ !جس طرح ہم نے اپنے ہاتھ الٹے کر لیے ہیں اور چادروں کو پلٹ لیا ہے ‘تو بھی موجودہ صورت کو اسی طرح بدل دے ۔بارش برسا کر قحط سالی ختم کر دے اور تنگی کو خوش حالی میں بدل دے۔
جناب محمد بن مسلم (ابن شہاب زہری) نے اپنی سند سے یہ حدیث بیان کی، مگر نماز کا ذکر نہیں کیا اور کہا: آپ ﷺ نے اپنی چادر کو پلٹایا۔ اس طرح کہ اس کا دایاں کنارہ اپنے بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ دائیں کندھے پر کر لیا پھر اللہ عزوجل سے دعا فرمائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس طریق سے بھی محمد بن مسلم (ابن شہاب زہری) سے سابقہ سند سے یہی حدیث مروی ہے اس میں راوی نے نماز کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے: آپ ﷺ نے اپنی چادر پلٹی تو چادر کا داہنا کنارہ اپنے بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ اپنے داہنے کندھے پر کر لیا، پھر اللہ عزوجل سے دعا کی۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
The above-mentioned tradition has also been transmitted by Muhammad b. Muslim through a different chain of narrators. But there is no mention of prayer in this version. The version adds: "He turned around his cloak, putting its right side on his left shoulder and its left side on his right shoulder. Thereafter he made supplication to Allah".