Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
119.
جناب مسدد کی سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے کہ کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، ایک ہی چلو سے، ایسا تین بار کیا، پھر راوی نے مذکورہ بالا حدیث کے مطابق روایت بیان کی۔
تشریح:
فائدہ: مسنون اور مستحب یہ ہے کہ کلی اور ناک دونوں کے لیے ایک چلو پانی لیا جائے، اس طرح چلو کا آدھا پانی کلی کے لیے کھینچ لے اور آدھا ناک میں چڑھا دے۔ جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه عن شيخ المؤلف ومسلم وأبو عوانة) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا خالد. وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه في صحيحه (1/237
- 238) بهذا الإسناد. وخالد: هو ابن عبد الله الواسطي الطحان. والحديث أخرجه أبو عوانة في صحيحه (1/242) عن المؤلف. وأخرجه البيهقي (1/50) من طريق أخرى عن مسدد. ثم أخرجه هو ومسلم وأبو عوانة والدارمي (1/177) ، وأحمد (4/39 و 42) من طرق أخرى عن خالد... به. وتابعه وهيب عن عمرو بن يحيى: عند الشيخين وأبي عوانهْ والبيهقي. وله متابعات أخرى بنحوه عند مسلم والدارمي وأحمد وغيرهم. وأخرجه الحاكم أيضا (1/182) عن خالد؛ وقال: صحيح على شرطهما . ووافقه الذهبي.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب مسدد کی سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے کہ کلی کی اور ناک میں پانی چڑھایا، ایک ہی چلو سے، ایسا تین بار کیا، پھر راوی نے مذکورہ بالا حدیث کے مطابق روایت بیان کی۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: مسنون اور مستحب یہ ہے کہ کلی اور ناک دونوں کے لیے ایک چلو پانی لیا جائے، اس طرح چلو کا آدھا پانی کلی کے لیے کھینچ لے اور آدھا ناک میں چڑھا دے۔ جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
اس سند سے بھی عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ انہوں نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تین بار ایسا ہی کیا، پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Abd Allah b. Zaid b. ‘Asim reported this tradition saying: He rinsed his mouth and snuffed up water from one hand, doing that three times.