باب: مسافر کو نماز کے وقت شک ہو اور وہ ( امام کے ساتھ ) نماز پڑھ لے تو ؟
)
Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Rules of Law about the Prayer during Journey
(Chapter: A Traveler Praying While He Is Unsure Of The Time)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1204.
مسحاج بن موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک ؓ سے کہا: آپ نے رسول اللہ ﷺ سے جو سنا ہے بیان کیجئے! تو انہوں نے کہا: ہم جب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر میں ہوا کرتے تو آپ ﷺ ظہر کی نماز پڑھتے، پھر کوچ کرتے حالانکہ ہمیں شبہ سا ہوتا تھا کہ سورج ڈھلا بھی ہے یا نہیں۔
تشریح:
1۔ نماز کے اوقات کی معرفت اوراس کا وقت ہوجانا صحت نماز کی اہم شرطوں میں سے ہے۔ اور اس سلسلے میں امام موذن ہی ذمہ دار ہیں۔ کسی ایک فرد کے شبے کا کوئی اعتبار نہیں۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو شبہ ظاہر کیا ہے۔ وہ حقیقت میں شبہ ہی ہے۔ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ظہر کی نماز کبھی بھی زوال سے قبل نہیں پڑھی۔ اس لئے مقتدیوں کو اپنے امام پراعتماد کرنا چاہیے۔ 2۔ اس میں یہ بھی ہے کہ نبی کریمﷺ سورج ڈھلتے ہی اول وقت میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور سفر میں بھی اسی کا اہمتام فرماتے تھے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا أبو معاوية عن المِسْحَاجِ بن موسى.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله رجال الصحيح ؛ غير المسحاج بن موسى، وهو ثقة. والحديث أخرجه أحمد (3/113) : ثنا أبو معاوية... به
دین اسلام کا ایک ستون نماز ہے اور یہ اسلام کا ایک ایسا حکم کہے جس کا کوئی مسلمان انکاری نہیں‘قرآن مجید اور احادیث میں اسے ادا کرنے کی بڑی تاکید کی گئی ہے نماز کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہے ‘خواہ جنگ ہو رہی ہو یا آدمی سفر کی مشکلات سے دو چار ہو یا بیمار ہو ہر حال میں نماز فرض ہے ‘تا ہم موقع کی مناسبت سے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے ۔سفر میں نماز قصر کرنا یعنی چار فرض کی بجائے دو فرض ادا کرنا ‘جیسے ظہر‘ عصر اور عشاء کی نمازیں ہیں ‘یہ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں پر انعام ہے ‘لہذا اس سے فائدہ اٹھا نا مستحب ہے سفر کی نماز سے متعلقہ چند اہم امور مندرجہ ذیل ہیں:
٭ظہر‘ عصر اور عشاءکی نمازوں میں دو دو فرض پڑھے جائیں مغرب اور فجر کے فرضوں میں قصر نہیں ہے۔
٭سفر میں سنتیں اور نوافل پڑھنا ضروری نہیں‘دوگانہ ہی کافی ہے ‘البتہ عشاء کے دوگانے کے ساتھ وتر ضروری ہیں۔اسی طرح فجر کی سنتیں بھی پڑھی جائیں کیونکہ ان کی فضیلت بہت ہے اور نبیﷺ سفر میں بھی ان کا اہتمام کرتے تھے۔
٭نماز قصر کرنا کتنی مسافت پر جائز ہے ؟ اس کے بارے میں حضرت انس کی روایت ہے :’’رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر اختیار فرماتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔‘‘(صحیح مسلم‘صلاۃ المسافرین و قصرھا ‘حدیث:691) حافظ ابن حجر اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :’’یہ سب سے زیادہ صحیح اور سب سے زیادہ صریح حدیث ہے جو مدت سفر کے بیان میں وارد ہوئی ہے ۔‘‘ مذکورہ حدیث میں راوی کوشک ہے تین میل یا تین فرسخ ؟اس لیے تین فرسخ کو راجح قرار دیا گیا ہے اس اعتبار سے 9 میل تقریباً 23،22 کلو میٹر مسافت حد ہو گی ۔یعنی اپنے شہر کی حدیث سے نکل کر 22 کلو میٹر یا اس سے زیادہ مسافت پر دوگانہ کیا جائے ۔
٭قصر کرنا اس وقت جائز ہے جب قیام کی نیت تین دن کی ہوگی اگر شروع دن ہی سے چار یا اس سے زیادہ دن کی نیت ہوگی ‘تو مسافر متصور نہیں ہوگا ‘اس صورت میں نماز شروع ہی سے پوری پڑھنی چاہیے ‘تا ہم دوران سفر میں قصر کر سکتاہے۔
٭نیت تین دن یا اس سے کم ٹھہرنے کی ہو لیکن پھر کسی وجہ س ایک یا دو دن مزید ٹھہرنا پڑ جائے تو تر دو کی صورت میں نمتاز قصر ادا کی جا سکتی ہے ‘چاہے اسے وہاں مہینہ گزر جاجائے۔
٭سفر میں دو نمازیں اکٹھی بھی پڑھی جا سکتی ہیں یعنی جمع تقدم (عصر کو ظہر کے وقت اور عشاء کو مغرب کے وقت میں ادا کرنا )اور جمع تاخیر(ظہر کو عصر کے وقت اور مغرب کو عشاء کے وقت میں ادا کرنا ) دونوں طرح جائز ہے۔
مسحاج بن موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا انس بن مالک ؓ سے کہا: آپ نے رسول اللہ ﷺ سے جو سنا ہے بیان کیجئے! تو انہوں نے کہا: ہم جب رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفر میں ہوا کرتے تو آپ ﷺ ظہر کی نماز پڑھتے، پھر کوچ کرتے حالانکہ ہمیں شبہ سا ہوتا تھا کہ سورج ڈھلا بھی ہے یا نہیں۔
حدیث حاشیہ:
1۔ نماز کے اوقات کی معرفت اوراس کا وقت ہوجانا صحت نماز کی اہم شرطوں میں سے ہے۔ اور اس سلسلے میں امام موذن ہی ذمہ دار ہیں۔ کسی ایک فرد کے شبے کا کوئی اعتبار نہیں۔حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جو شبہ ظاہر کیا ہے۔ وہ حقیقت میں شبہ ہی ہے۔ کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ظہر کی نماز کبھی بھی زوال سے قبل نہیں پڑھی۔ اس لئے مقتدیوں کو اپنے امام پراعتماد کرنا چاہیے۔ 2۔ اس میں یہ بھی ہے کہ نبی کریمﷺ سورج ڈھلتے ہی اول وقت میں نماز پڑھا کرتے تھے۔ اور سفر میں بھی اسی کا اہمتام فرماتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مسحاج بن موسیٰ کہتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک ؓ سے کہا: ہم سے آپ کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہو، انہوں نے کہا: جب ہم لوگ سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہوتے تو ہم کہتے: سورج ڈھل گیا یا نہیں۱؎ تو آپ ظہر پڑھتے پھر کوچ کرتے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر امام کو وقت ہو جانے کا یقین ہے تو مقتدیوں کے شک کا کوئی اعتبار نہ ہو گا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Mishaj b. Musa: I asked Anas b. Malik: Narrate to us what you heard the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) say. He said: When we travelled along with the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم), we would say: Did the sun pass the meridian or not? But he (the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم) would offer the noon prayer and then proceed.