Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
128.
سیدہ ربيع بنت معوذ ابن عفراء ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے ہاں وضو کیا تو پورے سر کا مسح کیا، اوپر سے سر کا مسح شروع کرتے تھے، ہر جانب سے بالوں کی لٹوں کے رخ پر ہاتھ پھیرتے تھے ۔ اور آپ بالوں کو ان کی ہیئت سے حرکت نہ دیتے تھے۔
تشریح:
فائدہ: حدیث میں مذکور سرکے مسح کا یہ طریقہ ان لوگوں کے لیے ہے جن کے بال لمبے ہوں (یعنی پٹے بال) جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تھے۔ عورتوں کے بال بھی لمبے ہوتے ہیں، وہ بھی اس طریقے سے سرکا مسح کر سکتی ہیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن) . إسناده: حدثنا قتيبة بن سعيد ويزيد بن خالد الهَمْداني قالا: ثنا الليث عن ابن عجلان عن عبد الله بن محمد بن عقيل عن الزَبيع بنت معوذ ابن عفراء. وهذا إسناد حسن؛ وليث: هو ابن سعد المصري، ثقة حجة.
وابن عجلان: هو محمد؛ وهو حسن الحديث.وابن عقيل كذلك كما سبق. والحديث أخرجه أحمد (6/359) قال: ثنا يونس قال: ثنا ليث... به. وكذلك أخرجه البيهقي (1/60) عن يحيى بن بكير: ثنا الليث... به. ولفظهما مثل لفظ الكتاب سواءً؛ غير أنهما قالا: فوق، بدل: قرن. وقد أشار البيهقي إلى هذه الرواية.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدہ ربيع بنت معوذ ابن عفراء ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے ہاں وضو کیا تو پورے سر کا مسح کیا، اوپر سے سر کا مسح شروع کرتے تھے، ہر جانب سے بالوں کی لٹوں کے رخ پر ہاتھ پھیرتے تھے ۔ اور آپ بالوں کو ان کی ہیئت سے حرکت نہ دیتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: حدیث میں مذکور سرکے مسح کا یہ طریقہ ان لوگوں کے لیے ہے جن کے بال لمبے ہوں (یعنی پٹے بال) جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تھے۔ عورتوں کے بال بھی لمبے ہوتے ہیں، وہ بھی اس طریقے سے سرکا مسح کر سکتی ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ربیع بنت معوذ بن عفراء ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے پاس وضو کیا، تو پورے سر کا مسح کیا، اوپر سے سر کا مسح شروع کرتے تھے اور ہر کونے میں نیچے تک بالوں کی روش پر ان کی اصل ہیئت کو حرکت دیے بغیر لے جاتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-Rubayyi’ daughter of Mu’awwidh b. ‘Afra’ reported: The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performed ablution in her presence. He wiped the whole of his head from its upper to the lower part moving every side. He did not move the hair from their original position.