Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: The Duha Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1293.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ زوجہ نبی کریم ﷺ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ضحیٰ کے نفل کبھی نہیں پڑھے، میں البتہ پڑھتی ہوں۔ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ کچھ عمل کرنا چاہتے مگر چھوڑ دیتے تھے، کہ لوگ عمل کریں گے تو کہیں ان پر فرض نہ کر دیا جائے۔
تشریح:
فائدہ: حضرت عائشہ ؓ کے بیان کا مفہوم یہ ہے کہ نبی ﷺ نے یہ نوافل پابندی سےنہیں پڑھے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن ابن شهاب عن عروة بن الزبير عن عائشة زوج النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث أحْرجه مالك (1/166- 168) في الموطأً . وعنه: البخاري (2/44) ، ومسلم (2/156- 157) ، وأبو عوانة (2/266- 267) ، والبيهقي (3/50) ، وأحمد (6/178) من طرق عنه... به. وأخرجه أبو عوانة وأحمد (6/168 و 169 و 177 و 209 و 215 و 223 و 238) من طرق أخرى عن ابن شهاب... به.
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓ زوجہ نبی کریم ﷺ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ضحیٰ کے نفل کبھی نہیں پڑھے، میں البتہ پڑھتی ہوں۔ بلاشبہ رسول اللہ ﷺ کچھ عمل کرنا چاہتے مگر چھوڑ دیتے تھے، کہ لوگ عمل کریں گے تو کہیں ان پر فرض نہ کر دیا جائے۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: حضرت عائشہ ؓ کے بیان کا مفہوم یہ ہے کہ نبی ﷺ نے یہ نوافل پابندی سےنہیں پڑھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، لیکن میں اسے پڑھتی ہوں، رسول اللہ ﷺ بسا اوقات ایک عمل کو چاہتے ہوئے بھی اسے محض اس ڈر سے ترک فرما دیتے تھے کہ لوگوں کے عمل کرنے سے کہیں وہ ان پر فرض نہ ہو جائے۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Aishah (RA), wife of Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم): The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) never offered prayer in the forenoon, but I offer it. The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) would give up an action, though he liked it to do, lest the people should continue it and it is prescribed for them.