Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
130.
سیدہ ربيع ( ربيع بنت معوذ ) ؓ سے مروى ہے كہ نبی کریم ﷺ نے سر کا مسح کیا، اور اسی پانی سے کیا جو ان کے ہاتھوں میں (پہلے سے) بچا ہوا تھا۔
تشریح:
فائدہ: بعض علماء کےنزدیک اس راوی کی حدیث میں اضطراب ہے، کیونکہ یہی روایت ابن ماجہ میں ہے تو اس میں نیا پانی لینے کی صراحت ہے اور بعض نے یہ توجیہ کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نیا پانی لیا اور آدھا گرا دیا اور پھر ہاتھوں کی تری سے سر کا مسح کیا۔(عون المعبود) بہرحال صحیح روایت سے سر کا مسح کے لیے نئے پانی کا لینا ثابت ہے اور وہی صحیح ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا عبد الله بن داود عن سفيان بن سعيد عن ابن عقيل عن الربيع.
وهذا إسناد حسن، رجاله كلهم رجال البخاري؛ غير ابن عقيل. وعبد الله بن داود: هو ابن عامر الهَمْداني. والحديث رواه البيهقي (1/237) من طريق المؤلف. ورواه الدارقطني (32) من طريقين آخرين عن عبد الله بن داود. وتابعه وكيع عن سفيان... به أنم منه نحو رواية سفيان بن عيينة التي ذكرناها قريباً رقم (118) ؛ إلا أنه قال: ومضمض واستنشق مرة مرة، ثمّ قال: ومسح رأسه بما بقي من وَضوئه في يديه مرتين؛ بدأ بمؤخره... إلخ. وروى ابن ماجه (1/167) منه مسح الرأس مرتبن.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
سیدہ ربيع ( ربيع بنت معوذ ) ؓ سے مروى ہے كہ نبی کریم ﷺ نے سر کا مسح کیا، اور اسی پانی سے کیا جو ان کے ہاتھوں میں (پہلے سے) بچا ہوا تھا۔
حدیث حاشیہ:
فائدہ: بعض علماء کےنزدیک اس راوی کی حدیث میں اضطراب ہے، کیونکہ یہی روایت ابن ماجہ میں ہے تو اس میں نیا پانی لینے کی صراحت ہے اور بعض نے یہ توجیہ کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نیا پانی لیا اور آدھا گرا دیا اور پھر ہاتھوں کی تری سے سر کا مسح کیا۔(عون المعبود) بہرحال صحیح روایت سے سر کا مسح کے لیے نئے پانی کا لینا ثابت ہے اور وہی صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ربیع بنت معوذ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے اپنے ہاتھ کے بچے ہوئے پانی سے اپنے سر کا مسح کیا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Al-Rubayyi’ reported: The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) wiped his head with water which was left over in his hand.