Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Voluntary Prayers
(Chapter: The (Voluntary) Night Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1306.
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی کے پاس تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ دم کرتا ہے۔ ”رات لمبی ہے سویا رہ“ اگر وہ جاگ جائے، اللہ کا ذکر کرے تو ایک گروہ کھل جاتی ہے اگر وہ وضو کر لے تو دوسری کھل جاتی ہے۔ اور اگر نماز پڑھ لے تو تیسری بھی کھل جاتی ہے اور وہ ہشاش بشاش، خوش خوش صبح کرتا ہے۔ ورنہ بری حالت اور کسل مندی کی کیفیت میں صبح کرتا ہے۔“
تشریح:
فوائد ومسائل: (1) شیطان کا دم کرنا اور گرہ لگانا امور غیبیہ میں سے ہے، ان کی کیفیت مجہور ہے۔ (2) یہ اور اس قسم کی دیگر احادیث میں جس شیطان کا ذکر آتاہے وہ غالباً ’’قرین‘‘ ہی ہوتا ہے۔ یعنی جو ہر انسان کے ساتھ رہتا ہے۔ (3) اس حدیث میں نماز تہجد اور بالتبع نماز فجر اول وقت میں باجماعت کی ظاہری برکات کا بیان ہے اور تجربہ اس کا بہترین شاہد ہے کہ دنیا کے قیمتی مقویات بھی یہ فرحت و سرور نہیں دے سکتے جو اس عمل سے حاصل ہوتے ہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في صحاحهم!) إسناده: حدثنا عبد الله بن مسلمة كن مالك عن أبي الزناد عن الأعرج عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح كل شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه على ما يأتي. والحديث في موطأ مالك (95/1/176) ... بهذا الإسناد. وأخرجه البخاري (1/288) ، وأبو عو ا نة (2/295) ، والطحاوي في مشكل الآثار (1/145) كلهم عن مالك... به. وتابعه سفيان بن عيينة عن أبي الزناد... به. أخرجه أحمد (2/243) ، ومسلم (2/187) ، وأبو عوانة أيضا. وتابعه ابن أبي الزناد عنه: أخرجه الطحاويَ. وتابعه سعيد بن المسيب عن أبي هريرة: أخرجه البخاري (2/320) وأبو صالح عنه: عند ابن ماجه (1329) ، والطحاوي، وابن نصر (40) .
تطوع کا مطلب ہے ’ دل کی خوشی سے کوئی کام کرنا ۔ یعنی شریعت نے اس کے کرنے کو فرض و لازم نہیں کیا ہے لیکن اس کے کرنے کی ترغیب دی ہے اور اس کے فضائل بیان کیے ہیں ۔ نیز انہیں فرائض میں کمی کوتاہی کے ازالے کا ذریعہ بتلایا ہے ۔ اس لحاظ سے تفلی عبادات کی بھی بڑی اہمیت او رقرب الہی کے حصول کا ایک بڑا سبب ہے ۔ اس باب میں نوافل ہی کی فضیلتوں کا بیان ہو گا ۔
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سوتا ہے تو شیطان اس کی گدی کے پاس تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر یہ دم کرتا ہے۔ ”رات لمبی ہے سویا رہ“ اگر وہ جاگ جائے، اللہ کا ذکر کرے تو ایک گروہ کھل جاتی ہے اگر وہ وضو کر لے تو دوسری کھل جاتی ہے۔ اور اگر نماز پڑھ لے تو تیسری بھی کھل جاتی ہے اور وہ ہشاش بشاش، خوش خوش صبح کرتا ہے۔ ورنہ بری حالت اور کسل مندی کی کیفیت میں صبح کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل: (1) شیطان کا دم کرنا اور گرہ لگانا امور غیبیہ میں سے ہے، ان کی کیفیت مجہور ہے۔ (2) یہ اور اس قسم کی دیگر احادیث میں جس شیطان کا ذکر آتاہے وہ غالباً ’’قرین‘‘ ہی ہوتا ہے۔ یعنی جو ہر انسان کے ساتھ رہتا ہے۔ (3) اس حدیث میں نماز تہجد اور بالتبع نماز فجر اول وقت میں باجماعت کی ظاہری برکات کا بیان ہے اور تجربہ اس کا بہترین شاہد ہے کہ دنیا کے قیمتی مقویات بھی یہ فرحت و سرور نہیں دے سکتے جو اس عمل سے حاصل ہوتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”شیطان تم میں سے ہر ایک کی گدی پر رات کو سوتے وقت تین گرہیں لگا دیتا ہے اور ہر گرہ پر تھپکی دے کر کہتا ہے: ابھی لمبی رات پڑی ہے، سو جاؤ، اب اگر وہ جاگ جائے اور اللہ کا ذکر کرے تو اس کی ایک گرہ کھل جاتی ہے، اور اگر وہ وضو کر لے تو دوسری گرہ کھل جاتی ہے، اور اگر نماز پڑھ لے تو تیسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، اب وہ صبح اٹھتا ہے تو چستی اور خوش دلی کے ساتھ اٹھتا ہے ورنہ سستی اور بد دلی کے ساتھ صبح کرتا ہے۔“
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Abu Hurairah (RA): The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) as saying: When one you sleeps, the devil ties three knots at the back of his neck, sealing every knot with, "You have a long night, so sleep." So if one awakes and mentions Allah, a knot will be loosened; if he performs ablution another knot will be loosened; and if he prays, the third knot will be loosened; and in the morning he will be active and in good spirits; otherwise he will be in bad spirits and sluggish.