Abu-Daud:
Purification (Kitab Al-Taharah)
(Chapter: The Manner of The Prophet's Wudu')
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
132.
جناب طلحہ بن مصرف اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ سر کا مسح ایک بار کرتے تھے حتیٰ کہ (ہاتھ) «قذال» تک لے جاتے تھے ۔ «قذال» گدی کے شروع کو کہتے ہیں۔ جناب مسدد (اپنی روایت میں) کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے سر کا مسح کیا (سر کے) شروع سے لے کر آخر تک حتیٰ کہ اپنے ہاتھ کانوں کے نیچے سے نکالے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ کو سنا وہ کہتے تھے کہ ابن عیینہ اس حدیث کا انکار کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ «طلحة عن أبيه عن جده» یہ کیا اور کیسی سند ہے؟ ( یعنی ضعیف ہے)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده ضعيف، وكذا قال النووي والعسقلاني، وقال ابن تيمية: حديث ضعيف ، وضعفه المصنف بقوله: قال مسدد- وهو شيخه فيه-: فحدثت به يحيى، فأنكره قال المصنف: سمعت أِحمد يقول: إن ابن عيينة - زعموا- كان ينكره ويقول: أيْشٍ هذا: طلحة عن أبيه عن جده؟ ! ) . إسناده: حدثنا محمد بن عيسى ومسدّدٌ قالا: ثنا عبد الوراث عن ليث عن طلحة بن مُصرف عن أبيه عن جده. وهذا سند ضعيف؛ لثلاثة أمور:الأول: ضعف ليث- وهو ابن أبي سليم-؛ قال الحافظ في التلخيص (1/399) : وهو ضعيف. وقال ابن حبان: كان يقلب الأسانيد، ويرفع المراسيل، ويأتي عن الثقات بما ليس من حديثهم، تركله يحيى بن القطان وابن مهدي وابن معين وأحمد بن حنبل . وقال النووي في تهذيب الأسماء : اتفق العلماء على ضعفه . والأمر الثاني: جهالة مصرفٍ- والد طلحة- فإنه مجهول، كما في للتقريب . وبه أعله ابن القطان. والثالث: الاختلاف في صحْبة والد مصرف هذا كما يأتي. والحديث أخرجه الطحاوي (1/17) ، وأحمد (3/481) - من طريق عبد الصمد ابن عبد الوارث قال: ثنا أبي-، والطحاوي أيضاً، والبيهقي (1/60) - عن حفص ابن غياث- كلاهما عن ليث... به. ثم روى البيهقي (1/51) - بإسناده- إلى علي بن المديني: قلت لسفيان: إن ليثاً روى عن طلحة بن مصرف عن أبيه عن جده: أنه رأى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يتوضأ؟
فأنكر ذلك سفيان بن عيينة، وعجب أن يكون جد طلحة لقي النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قال علي: وسألت عبد الرحمن- يعني: ابن مهدي- عن نسب جد طلحة؟ فقال: عمرو بن كعب- أو كعب بن عمرو-، وكانت له صحبة. وقال غيره: عمرو بن كعب لم يشك فيه. ثم روى البيهقي- بإسناده الصحيح- إلى عبّاس بن محمد الدوري قال: قلت
ليحيى بن معين: طلحة بن مصرف عن أبيه عن جده.. رأى جده النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فقال يحيى: المحدثون يقولون: قد رآه؛ وأهل بيت طلحة يقولون: ليست له صحبة.ولذلك كله؛ قال الحافظ في التلخيص (1/433) - وسبقه النووي في المجموع (1/360) -: إسناد الحديث ضعيف . وقال النووي في مكان آخر (1/353) :
ليس بقوي، فلا يحتج به . وقال ابن تيمية في الفتاوى (1/47 و 2/187) : حديث ضعيف . قلت: ومنه تعلم أن قول الشيخ علي القاري في فتح باب العناية (1/38) : وسكت عنه المنذري؛ فهو حديث حسن !
غير حسن، بل هو من آثار تعصبه لمذهبه- عفا الله عنا وعنه-! ومثله سكوت المعلق عليه أبي غدة- متجاهلاً كلام وتضعيف من ذكرنا من الأئمة-. والله المستعان.
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب طلحہ بن مصرف اپنے والد سے وہ ان کے دادا سے بیان کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ سر کا مسح ایک بار کرتے تھے حتیٰ کہ (ہاتھ) «قذال» تک لے جاتے تھے ۔ «قذال» گدی کے شروع کو کہتے ہیں۔ جناب مسدد (اپنی روایت میں) کہتے ہیں کہ آپ ﷺ نے سر کا مسح کیا (سر کے) شروع سے لے کر آخر تک حتیٰ کہ اپنے ہاتھ کانوں کے نیچے سے نکالے۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد رحمہ اللہ کو سنا وہ کہتے تھے کہ ابن عیینہ اس حدیث کا انکار کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کہ «طلحة عن أبيه عن جده» یہ کیا اور کیسی سند ہے؟ ( یعنی ضعیف ہے)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
طلحہ کے دادا کعب بن عمرو یامی ؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے سر کا ایک بار مسح کرتے دیکھا یہاں تک کہ یہ «قذال» (گردن کے سرے) تک پہنچا۔ مسدد کی روایت میں یوں ہے کہ آپ ﷺ نے اگلے حصہ سے پچھلے حصہ تک اپنے سر کا مسح کیا یہاں تک کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کے نیچے سے نکالا۔ مسدد کہتے ہیں: تو میں نے اسے یحییٰ (یحییٰ بن سعید القطان) سے بیان کیا تو آپ نے اسے منکر کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد (احمد بن حنبل) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ (سفیان) ابن عیینہ (بھی) اس حدیث کو منکر گردانتے تھے اور کہتے تھے کہ «طلحة عن أبيه عن جده» کیا چیز ہے؟
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated Talhah ibn Musarrif: I saw the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) wiping his head once up to his nape. Musaddad reported: He wiped his head from front to back until he moved his hands from beneath the ears. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: I heard Ahmad say: People thought that Ibn 'Uyainah had considered it to be munkar (rejected) and said: What is this chain: Talhah - his father - his grandfather?