مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
138.
جناب عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کا وضو نہ بتاؤں؟ چنانچہ انہوں نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه، وقال الترمذي: إنه أحسن شيء في الباب وأصح) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا يحيى عن سفيان: حدثني زيد بن أسلم عن عطاء ابن يسار عن ابن عباس. وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ وقد أخرجه كما يأتي. والحديث أخرجه النسائي (1/25) ، والترمذي (1/60) ، وابن ماجه (1/161) من طرق عن يحيى بن سعيد القطان. .. به. وأخرجه البخاري (1/207) ، والترمذي أيضا، والدارمي (1/177) ،
والطحاوي (7/11) ، وأحمد (1/233 و 365) عن سفيان... به. وتابعه معمر وداود بن قيس: عند البيهقي (1/80) ، وأحمد (1/332 و 336) . وأخرجه الحاكم (1/150- 151) عن داود وقال: إنه صحيح على شرط مسلم . ووافقه الذهبي؛ وهو كما قالا. وله متابعات أخرى عن زيد؛ فانظر الذي قبله. ثمّ قال الترمذي: إنه أحسن شيء في هذا الباب وأصح . وتابعه عمرو بن دينار عن عطاء... به: رواه الطبراني (3/120/1) . ورواه (3/99/2) من طريق ابن لهيعة عن يزيد بن عبد الله بن الهاد عن إسماعيل بن إبراهيم عن يعقوب بن خالد عن ابن عباس عن النّبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ قال: الوضوء مرة مرة ! هكذا جعله من قوله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؛ وهو منكر تفرد به ابن لهيعة بهذا السند؛ وهو ضعيف سيئ الحفط. ويعقوب بن خالد؛ الظاهر أنه ابن المسيب، لكنهم لم يذكروا له رواية عن
الصحابة، انظر الجرح والتعديل (4/2/207) .
گندگی و نجاست سے صفائی ستھرائی جو شرعی اصولوں کے مطابق ہو‘ اسے شرعی اصطلاح میں ’’طہارت ‘‘ کہتے ہیں نجاست خواہ حقیقی ہو ، جیسے کہ پیشاب اور پاخانہ ، اسے (خَبَثَ ) کہتے ہیں یا حکمی اور معنوی ہو ،جیسے کہ دبر سے ریح (ہوا) کا خارج ہونا، اسے (حَدَث) کہتے ہیں دین اسلام ایک پاکیزہ دین ہے اور اسلام نے اپنے ماننے والوں کو بھی طہارت اور پاکیزگی اختیار کرنے کو کہا ہے اور اس کی فضیلت و اہمیت اور وعدووعید کا خوب تذکرہ کیا ہے ۔ رسول اللہ ﷺنے طہارت کی فضیلت کے بابت فرمایا:( الطُّهُورُ شَطْرُ الْإِيمَانِ)(صحیح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:223)’’طہارت نصف ایمان ہے ‘‘ ایک اور حدیث میں طہارت کی فضیلت کے متعلق ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : .’’وضو کرنے سے ہاتھ ‘منہ اور پاؤں کے تمام (صغیرہ) گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ‘ الطہارۃ‘ حدیث: 103) طہارت اور پاکیزگی کے متعلق سرور کائنات ﷺ کا ارشاد ہے (لاَ تُقْبَلُ صَلاَةٌ بِغَيْرِ طُهُوْرٍ)(صحيح مسلم ‘الطہارۃ‘ حدیث:224) ’’ اللہ تعالیٰ طہارت کے بغیر کوئی نماز قبول نہیں فرماتا ۔‘‘اور اسی کی بابت حضرت ابوسعید خدری فرماتے ہیں ‘نبی کریم نے فرمایا (مِفْتِاحُ الصَّلاَةِ الطُّهُوْرٍ)(سنن اابن ماجہ ‘الطہارۃ‘حدیث 275۔276 ) ’’طہارت نماز کی کنجی ہے ۔‘‘ طہارت سے غفلت برتنے کی بابت نبی ﷺ سے مروی ہے :’’قبر میں زیادہ تر عذاب پیشاب کے بعد طہارت سے غفلت برتنے پر ہوتا ہے ۔‘‘ صحیح االترغیب والترھیب‘حدیث:152)
ان مذکورہ احادیث کی روشنی میں میں ایک مسلمان کے لیے واجب ہے کہ اپنے بدن ‘کپڑے اور مکان کو نجاست سے پاک رکھے ۔اللہ عزوجل نے اپنے نبی کو سب سے پہلے اسی بات کا حکم دیا تھا(وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ)المدثر:4‘5) ’’اپنے لباس کو پاکیزہ رکھیے اور گندگی سے دور رہیے۔‘‘ مکان اور بالخصوص مقام عبادت کے سلسلہ میں سیدنا ابراہیم اور اسماعیل کو حکم دیا گیا:(أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ)(البقرۃ:125)’’میرے گھر کو طواف کرنے والوں ‘اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھیں۔‘‘ اللہ عزوجل اپنے طاہر اور پاکیزہ بندوں ہی سے محبت کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے (إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ التَّوَّابِينَ وَيُحِبُّ الْمُتَطَهِّرِينَ)( البقرۃ:222)’’بلاشبہ اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے ۔‘‘ نیز اہل قباء کی مدح میں فرمایا:(فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ)(التوبۃ:108)’’اس میں ایسے آدمی ہیں جو خوب پاک ہوتے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ عزوجل پاک صاف رہنے والوں سے محبت فرماتا ہے۔‘‘
جناب عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس ؓ نے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کا وضو نہ بتاؤں؟ چنانچہ انہوں نے اعضائے وضو کو ایک ایک بار دھویا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کیا میں تم کو رسول اللہ ﷺ کے وضو کے بارے میں نہ بتاؤں؟ پھر انہوں نے وضو کیا، اور اعضاء کو ایک ایک بار دھلا۔
حدیث حاشیہ:
0
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
‘Ata’ b. Yasar quoting Ibn. ‘Abbas (RA) said: May I not tell you how the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) performed ablution? He then performed ablution washing each limb once only.