Abu-Daud:
Prayer (Kitab Al-Salat): Detailed Injunctions about Ramadan
(Chapter: Whoever Said It Was Throughout Ramadan)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1387.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے لیلۃ القدر کے بارے میں پوچھا گیا جبکہ میں سن رہا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سارے رمضان میں ہوتی ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں اس کو سفیان اور شعبہ نے ابواسحاق سے، ابن عمر سے موقوفاً روایت کیا ہے اور نبی کریم ﷺ تک مرفوع بیان نہیں کیا ہے۔
تشریح:
لیلۃ القدر کے رمضان المبارک میں ہونے میں تو کوئی اختلاف نہیں۔ علاوہ ازیں دلائل کی رو سے راحج بات یہ ہے کہ یہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے۔ اور ان میں سے بھی بعض کے نذدیک 27 ویں شب کا امکان زیادہ ہے۔ واللہ اعلم۔ باقی رہی یہ روایت جس میں سارے رمضان میں ہونے کی صراحت ہے۔ اس کے مرفوع ہونے میں اختلاف ہے۔ جیسا کہ خود امام ابودائود ؒ نے بھی وضاحت کی ہے۔ شیخ البانی ؒ نے بھی اسی موئقف کو تسلیم کیا ہے۔ اسی طرح حدیث 1384 بھی ضعیف ہے۔ جس میں سترھویں رات میں بھی ہونے کا امکان موجود ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت: وهذا هو الصواب- أنه موقوف غير مرفوع-؛ لأن أبا إسحاق- وهوالسبيعي- كان اختلط؛ كما سبق، وقد روى عنه سفيان وشعبة قبل الاختلاط؛ فالظاهر أنه رفعه بعد الاختلاط؛ فتلقاه عنه موسى بن عقبة- وهو ثقة- مرفوعاً، وهو واهم في رفعه) . إسناده: حدثنا حُميْدُ بنُ زنْجُويهِ النّسائيُّ: أخبرنا سعيد بن أبي مريم: حدثنا محمد بن جعفر بن أبي كثير: أخبرنا موسى بن عقبة...
قلت: وهذا إسناد ضعيف، رجاله كلهم ثقات؛ وعلته اختلاط أبي إسحاق السبِيْعي، ولا يعرف أن موسى بن عقبة لم يسمع منه في اختلاطه؛ فيخشى أنه حدث به في اختلاطه، فأخطأً في إسناده فرفعه؛ فتلقاه عنه موسى كما سمعه منه مرفوعاً. والخطأ ليس منه؛ وإنما من أبي إسحاق نفسه، ويرجح خطأه ما ذكره المصنف من رواية سفيان وشعبة عنه موقوفاً، وهما قد سمِعا منه قبل الاختلاط؛ وكأنه أشار بذلك إلى ترجيح الوقوف. وكذلك صنع البيهقي (4/307) . وقد أخرجه من طريق أخرى عن سعيد بن أبي مريم... به. والله أعلم.
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے لیلۃ القدر کے بارے میں پوچھا گیا جبکہ میں سن رہا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ سارے رمضان میں ہوتی ہے۔“ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں اس کو سفیان اور شعبہ نے ابواسحاق سے، ابن عمر سے موقوفاً روایت کیا ہے اور نبی کریم ﷺ تک مرفوع بیان نہیں کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
لیلۃ القدر کے رمضان المبارک میں ہونے میں تو کوئی اختلاف نہیں۔ علاوہ ازیں دلائل کی رو سے راحج بات یہ ہے کہ یہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ایک رات ہوتی ہے۔ اور ان میں سے بھی بعض کے نذدیک 27 ویں شب کا امکان زیادہ ہے۔ واللہ اعلم۔ باقی رہی یہ روایت جس میں سارے رمضان میں ہونے کی صراحت ہے۔ اس کے مرفوع ہونے میں اختلاف ہے۔ جیسا کہ خود امام ابودائود ؒ نے بھی وضاحت کی ہے۔ شیخ البانی ؒ نے بھی اسی موئقف کو تسلیم کیا ہے۔ اسی طرح حدیث 1384 بھی ضعیف ہے۔ جس میں سترھویں رات میں بھی ہونے کا امکان موجود ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے شب قدر کے متعلق پوچھا گیا اور میں (اس گفتگو کو) سن رہا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ پورے رمضان میں کسی بھی رات ہو سکتی ہے۱؎۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: سفیان اور شعبہ نے یہ حدیث ابواسحاق کے واسطے سے عبداللہ بن عمر ؓ پر موقوفًا روایت کی ہے اور ان دونوں نے اسے نبی اکرم ﷺ سے مرفوعاً نہیں نقل کیا ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: کثرت احادیث کی بناء پر شب قدر کے سلسلہ میں علماء میں زبردست اختلاف ہے، صحیح یہ ہے کہ وہ رمضان میں ہے، پھر راجح یہ ہے کہ وہ رمضان کے اخیر عشرہ میں ہے، پھر ظن غالب یہ ہے کہ وہ طاق راتوں میں ہے، پھر لائق اعتماد قول یہ ہے کہ یہ ستائیسویں رات میں ہے، واللہ أعلم بالصواب۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abd Allah bin 'Amr (RA): The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) was asked about lailat al-qadr and I was hearing: He said: It is during the whole of Ramadan. Abu Dawud رحمۃ اللہ علیہ said: Sufyan and Shu'bah narrated this tradition from Abu Ishaq as a statement of Ibn 'Umar (RA) himself, they did not transmit it as a saying of the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم).