کتاب: قرات قرآن اس کے جز مقرر کرنے اور ترتیل سے پڑھنے کے مسائل
(
باب: قرآن کریم کم سے کم کتنے دنوں میں ختم کیا جائے
)
Abu-Daud:
The Book Of The Partaining To The Recitation Of The Qur'an, Its Devision, And Its Recitation
(Chapter: In How Many Days Should The Qur'an Be Recited ?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
1389.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”ہر مہینے تین دن روزے رکھو اور ایک مہینے میں قرآن پڑھو۔“ آپ ﷺ مجھ سے کمی کرواتے رہے اور میں کمی کرتا رہا۔ بالآخر آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔“ عطاء کہتے ہیں کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے میرے والد (سائب) سے روایت کرنے میں اختلاف کیا۔ ہم میں سے کچھ سات دن روایت کرتے ہیں اور کچھ پانچ (یعنی قرآت قرآن میں)۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: حديث صحيح) .إسناده: حدثنا سليمان بن حرب: أخبرنا حماد عن عطاء بن السائب عن أبيه عن عبد الله بن عمرو.
قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات كلهم؛ إلا أن عطاء بن السائب كان اختلط، ولا يُدْرى أتلقَّاه حماد عنه قبل الاختلاط أم بعده؟ لأن حماداً سمع منه في الصحيح والاختلاط جميعاً، وهو حماد بن سلمة. ويحتمل أن يكون هو حماد بن زيد؛ وهذا سمع منه قبل الاختلاط. ولم يترجح لدي الآن أيهما المراد هنا؛ لأنهما قد رويا جميعاً عن عطاء، وروى عنهما أيضا سليمان بن حرب! لكن الحديث صحيح على كل حال بما تقدم ويأتي. والحديث أخرجه أحمد (2/162 و 216) من طريقين آخرين عن عطاء... به مختصراً ومطولاً؛ دون قول عطاء: واختلفنا... وفيه: ثم ناقصني وناقصته؛ حتى صار إلى سبع.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”ہر مہینے تین دن روزے رکھو اور ایک مہینے میں قرآن پڑھو۔“ آپ ﷺ مجھ سے کمی کرواتے رہے اور میں کمی کرتا رہا۔ بالآخر آپ ﷺ نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو اور ایک دن افطار کرو۔“ عطاء کہتے ہیں کہ میں نے اور میرے ساتھیوں نے میرے والد (سائب) سے روایت کرنے میں اختلاف کیا۔ ہم میں سے کچھ سات دن روایت کرتے ہیں اور کچھ پانچ (یعنی قرآت قرآن میں)۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عمرو ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھا کرو اور قرآن ایک مہینے میں ختم کیا کرو۔“ پھر میرے اور آپ کے درمیان کم و زیادہ کرنے کی بات ہوئی۱؎ آخر کار آپ ﷺ نے فرمایا: ”اچھا تو ایک دن روزہ رکھا کرو اور ایک دن افطار کیا کرو۔“۔ عطا کہتے ہیں: ہم نے اپنے والد سے روایت میں اختلاف کیا ہے، ہم میں سے بعض نے سات دن اور بعض نے پانچ دن کی روایت کی ہے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎: یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ختم قرآن کی مدت بڑھانا اور روزے رکھنے کی مدت کم کرنا چاہتے تھے، جب کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما ختم قرآن کی مدت کم اور روزے رکھنے کی مدت بڑھانا چا ہتے تھے، اور ایک نسخے میں «فناقضني وناقضته» ضاد معجمہ کے ساتھ ہے، یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری بات کاٹتے تھے، اور میں اپنے بات پر اصرار کرتا تھا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Narrated 'Abd Allah b. 'Amr (RA): The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) said to me: Keep fast for three days of month, and finish the recitation of the Qur'an in one month. I and he differed among ourselves on period of time. He said: Fast one day and give it up other day. The narrator 'Ata said: The people differed from my father (in narrating the period of time). Some narrated seven days and others five.